سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اور ایف اے او کے زیر اہتمام سندھ میں پاکستان کے پہلے کسان فیلڈ اسکولز (ایف ایف ایس) کے نفاذ پر دو روزہ سیمینار کا آغاز
ٹنڈوجام؛ ملکی و عالمی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں زرعی ترقی کیلئے کسان کا زرعی ٹیکنالوجی میں باشعور ہونا ضروری ہے، گذشتہ تیس برسوں روایتی زرعی سرگرمیوں کی وجہ سے میں پیداوار میں متاثر کن اضافہ نہیں ہوا، سندھ زرعی یونیورسٹی، ایف اے او، صوبائی تحقیقی، توسیعی ادارے ، غیرسرکاری اور کسان تنظمیں زرعی ترقی میں کردار ادا کریں، تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے زیر اہتمام سندھ میں پاکستان کے پہلے کسان فیلڈ اسکولز (ایف ایف ایس) کے نفاذ پر دو روزہ سیمینار کا آغاز ہوا۔ سیمینار میں ملکی اور عالمی زرعی ماہرین نے اپنے تقاریر میں پاکستان میں زرعی ترقی کے لیے کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی اور طریقوں سے دوری پر تشویش کا اظہار کیا کہ گذشتہ تین دہائیوں میں روایتی زرعی سرگرمیوں کی وجہ سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو نہیں ملا۔تقریب کی صدارت کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائیس چانسلر، ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے زراعت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور مستقبل میں ان سے نمٹنے کی تیاری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان زراعت کا بنیادی جزو ہیں اور فارمر فیلڈ اسکولز کی مدد سے ان کی تربیت کرکے موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے اور زرعی ترقی میں اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں زرعی پیداوار کی شرح 100 فیصد ہے، جبکہ پاکستان اس میں صرف 60 فیصد پر ہے، جس میں بہتری سے ملکی اور کسانوں کی حالت زار بہتر ہو سکتی ہے۔روم، اٹلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ایف اے او کی فیوچرنگ فارمر فیلڈ اسکولز یونٹ کی عالمی سربراہ محترمہ اینی سوفائی پوئزوٹ نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ 2040 تک 40 ملین کسانوں تک رسائی حاصل کریں، اور اس کے لیے ہم ایف ایف ایس پروگرامز کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے مؤثر بنا رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ ایف ایف ایس نہ صرف کسانوں کو رہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں ایسے اوزار اور مہارتیں بھی دیتا ہے، جن سے وہ خود فیصلہ سازی کر سکیں اور اپنے حالات میں جدت لا سکیں۔ایف اے او سندھ کے سربراہ، جیمز رابرٹ اوکوتھ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات کے ساتھ ایف ایف ایس پروگرامز میں بھی پائیداری اور شمولیت کو شامل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایف ایس دیہی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ کسانوں کو امداد وصول کرنے والوں کی بجائے فعال شریک بناتا ہے۔ اور اس ضمن میں سندھ زرعی یونیورسٹی کا کردار قابل تحسین ہے، نامور کسان رہنما اور سندھ آبادگار بورڈ کے سینئر وائیس پریزیڈنٹ، سید ندیم شاہ جاموٹ نے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ یونیورسٹی اپنے ماہرین اور طلبہ کے ذریعے کسانوں کی رہنمائی کر رہی ہے، جو سندھ کی زرعی ترقی میں اہم قدم ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے یونیورسٹی اور ایف اے اور کی مختلف منصوبوں سے شرکاء کو آگاہ کیا، سیمینار میں مختلف پریزنٹیشنز، پوسٹر نمائش اور مکالمات شامل تھے، جس میں شرکاء نے ایف ایف ایس کے تجربات اور جدت کا تبادلہ کیا۔ جبکہ بعد میں ٹیکنکل سیشنز بھی شروع ہوئے، اس موقع پر ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے ڈئریکٹر جنرل مظہر الدین کیریو، پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کائونسل کے ڈئریکٹرجنرل زاھد ڈاہری، سونو منگھانی، یونیورسٹی کی مختلف کلیات کے ڈینز، اساتذہ، طلبہ،مختلف تنظیموں کے مندوبین، ایف اے او کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔اس سیمینار میں مختلف پریزنٹیشنز، پوسٹر نمائش، اور مکالمے شامل تھے، جس میں شرکاء نے اپنے تجربات اور ایف ایف ایس کے نفاذ میں جدت کے تبادلہ خیال کیا۔
0 تبصرے