سافکو کے قیام کے 38 سال مکمل: توانائی اور انشورنس کے شعبوں میں کام کرنے کا اعلان

سافکو اعلیٰ تعلیم، بینکنگ، انشورنس، توانائی اور دیگر شعبوں میں خدمات فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔سلیمان جی ابڑو

سافکو کے قیام کے 38 سال مکمل: توانائی اور انشورنس کے شعبوں میں کام کرنے کا اعلان

حیدرآباد (پ ر) سافکو کے بانی اور سی ای او سلیمان جی ابڑو نے کہا ہے کہ سافکو اعلیٰ تعلیم، بینکنگ، انشورنس، توانائی اور دیگر شعبوں میں خدمات فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 'سندھ ایگریکلچرل اینڈ فاریسٹری ورکرز کوآرڈینیٹنگ آرگنائزیشن' (سافکو) کے قیام کے 38 سال مکمل ہونے پر یہاں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مسائل ہیں جن میں سب سے بڑا مسئلہ معاشی بحران ہے جس کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے جس نے زراعت کو بڑی تباہی سے دوچار کیا ہے۔ اسی طرح بجلی سمیت توانائی کی کمی کی وجہ سے صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں۔ دیہی لوگ زرعی کاروبار سے کٹے ہوئے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کے مستقبل کے لیے سوچنا، اختراعات پر توجہ دینا ہے۔ نئی نئی جہتوں کام کرنا ہے اور نئے ادارے قائم کرنے ہیں لیکن پہلے سے موجود اداروں کو مضبوط کرنا ہے، تاکہ ہمارے کام عوام تک پہنچیں، یہی صحیح معنوں میں کامیابی ہے اور ہمیں مزید کامیابیوں کی ضرورت ہے۔ سافکو میں اپنے سفر اور تجربات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سلیمان جی ابڑو نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے آپ میں اعتماد پیدا کرنے اور دوسروں کے لیے بھی ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ بہتری کے ہر سفر میں جب تک لوگوں کو بات سمجھ میں آئے تب تک وہ رکاوٹیں ڈالیں گے اور مسائل پیدا کریں گے، اس لیے اپنے آپ میں برداشت پیدا کرنا ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کہ میں فلپائن گیا اور دیکھا کہ سافکو کی طرح 1986 میں قائم تنظیم ’کارڈ‘ جسے وہاں کی حکومت اور اداروں کی حمایت حاصل ہے، کی 25 مختلف کمپنیاں ہیں۔ نسل در نسل لوگ وہاں کام کرتے ہیں، ہر کوئی اس تنظیم کے بانی ڈاکٹر ایلپ کا دوسرا روپ ہے۔ ہم نے 38 سال پہلے جن بچوں کے لیے کام کیا، اب ان کے اولاد کے لیے کام کررہے ہیں۔ سلیمان جی ابڑو نے کہا کہ سافکو دنیا بھر کے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہے، نیچے سے اوپر تک ہر شخص کا اپنا منصب ہوتا ہے، جسے عہدے کی بجائے ذمہ داری سمجھنا چاہیے۔ اس سے قبل سافکو مائیکرو فنانس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سید سجاد علی شاہ نے کہا کہ سافکو سے تین اداروں نے جنم لیا ہے جن میں ہزاروں افراد کام کر رہے ہیں۔ تینوں اداروں کے مشترکہ کام کو دیکھیں تو انہوں نے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، آفات کے اثرات سے تحفظ، انفراسٹرکچر کی بحالی، چھوٹے کاروباروں کے لیے مالی مدد، تربیت اور آگاہی سمیت مختلف شعبوں میں 53 لاکھ سے زائد خاندانوں کو خدمات فراہم کی ہیں۔ جس میں سے 'ایس ایم سی ایل' نے 12 لاکھ، 'ایس ایس ایف' نے 35 لاکھ اور 'سندھ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری ورکرز کوآرڈینیشن آرگنائزیشن' نے 6 لاکھ سے زائد خاندانوں کو خدمات فراہم کی ہیں۔ سجاد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں جب بھی این جی او کا ذکر ہوتا ہے تو سب سے پہلے سافکو کا نام آتا ہے اور جب سافکو کا ذکر ہوتا ہے تو سلیمان جی اباڑو کا نام آتا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ این جی او سیکٹر سلیمان جی ابڑو کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بشیر احمد ابڑو نے کہا کہ ہم نے سافکو کے آغاز سے لے کر اب تک سلیمان صاحب کی محنت کا مشاہدہ کیا ہے۔ آج ان کی وجہ سے سافکو کے ہر ملازم کو معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ تقریب سے علینہ ماریہ، سترام سوٹہڑ، ذیشان میمن، رمیز اقبال، ارم ماریہ راجپر، شبانہ ملاح، اقرا شعیب، شاہ زیب میمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔