غزہ میں نسل کشی بند ہونی چاہیے، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ
دی ہیگ (ویب ڈیسک) عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق جنوبی افریقہ کے بعض الزامات درست ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں سے بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کی کئی تنظیموں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں، عدالت غزہ میں انسانی امداد کی حدود سے آگاہ ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے قرار دیا کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے لگائے گئے کچھ الزامات درست ہیں اور اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے معاملے میں فیصلہ کرنا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
عدالت نے اسرائیل کی جانب سے غزہ نسل کشی کیس کو معطل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کو خارج نہیں کرے گی۔اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کے بہت سے شواہد موجود ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ غزہ تباہی کی داستان بن چکا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ ناقابل رہائش ہے، 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، ہزاروں افراد ہلاک اور 63 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ زخمی، اسرائیل فوجی حملوں کی وجہ سے غزہ میں لوگ ہلاک، تباہ اور بے گھر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ 11 اور 12 جنوری کو ہونے والی سماعت میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل نے دلائل پیش کیے تھے۔
سماعت کے دوران جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف اقدامات کی درخواست کی تھی۔
0 تبصرے