پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لی

پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لی

پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے خلاف نان لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں خارج کردیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے رہے ہیں، جمہوریت کی بقا کے لیے عوام کی عدالت میں جانا چاہیں گے۔

لطیف کوسی نے کہا کہ مجھے درخواست واپس لینے کی ہدایات موصول ہوئی ہیں، آپ کے (عدالت کے) 13 جنوری کے فیصلے سے ہم سے 230 سے ​​زائد نشستیں چھین لی گئیں۔

لطیف کوسی نے یہ بھی کہا کہ آپ حکم دے سکتے ہیں، ہم یہ کیس آپ کی عدالت میں نہیں لڑنا چاہتے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے یا نہیں یہ آپ پر منحصر ہے۔

لطیف کھوسی نے کہا کہ آپ سے پی ٹی آئی کا میدان چھین لیا گیا، الیکشن کمیشن ہی انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے، پارلیمنٹ سے ایک جماعت پر پابندی لگائی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کے تمام امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے اور کنفیوژن ہے۔ جو شکار ہو گا۔

جسٹس مسرت حلی نے پوچھا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے؟ جس پر لطیف کوسی نے جواب دیا کہ الیکشن مکمل طور پر غیر منصفانہ ہیں، ہم نے انصاف کے لیے خون اور قربانیاں دیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی کی توہین عدالت کی درخواست لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے پر خارج کر دی۔