دعا خاصخیلی اور پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کا تانیہ خاصخیلی قتل کيس کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

دعا خاصخیلی اور پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کا تانیہ خاصخیلی قتل کيس کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

دعا خاصخیلی  اور پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کا تانیہ خاصخیلی قتل کيس کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

حیدرآباد(بيورو)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ تانیہ خاصخیلی قتل کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ انصاف کی فوری فراہمی کے لئے برسوں پرانے اور فرسودہ نظام کی اورہالنگ کی ضرورت ہے۔تمام ثبوت و شواہد ہونے کے باوجود انصاف کے لئے سالوں لگ جاتے ہیں۔ اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کرکھڑے ہونے والے مظلوم کو ہر طرح کی دھمکیوں اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جب تک ظلم کا نظام ختم نہیں ہوگا تانیہ خاصخیلی، وزیراں چھچھر اور ناظم جوکھیو جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔انصاف پر مبنی فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے مجرموں کو آج بھی قانون و انصاف کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔ پولیس و دیگر متعلقہ ادارے مظلوم کی داد رسی کے بجائے بااثر افراد کی غلامی کرتے ہیں۔ولیوں اور صوفیوں کی سرزمین کو ظالم جاگیرداروں، سیاستدانوں اور وڈیروں کے قبضہ سے آزاد کیا جائے۔امیر و غریب کے لیے قانون آج بھی الگ الگ ہے۔ حکمرانوں کو اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہوگا۔ مجرموں کو قانون کی آہنی گرفت میں لا کر عبرت کا نشان بنانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے تانیہ کی بہن دعا کے ساتھ حیدرآباد پریس کلب پر ہونے والی پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقعہ پر وائس چیئرمین رفیق خاصخیلی، حیدرآباد کے صدر ارشد آرائیں، نوید آرائیں و دیگر پاسبان ورکرز کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تانیہ خاصخیلی کی بہن دعا خاصخیلی نے کہا کہ میڈیا کے سامنے قاتل کے آن لائن اعتراف کے باوجود پھانسی کی سزا نہ ملنا میری بہن کے ساتھ ناانصافی ہے۔ چھ سال بعد بھی پورا انصاف نہیں ملا۔ادھورے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔تانیہ کے قتل کے بعد اس وقت کے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ہمارے گھر آئے تھے۔ وہ صرف خانہ پری کے لیے آئے تھے۔ انھوں نے صرف آدھا گھنٹہ گزارا اور یہ سارا وقت وہ ہمارے سامنے میڈیا پر گرجتے برستے رہے کہ وہ اس ایشو کوخوامخواہ اچھال رہے ہیں۔انھوں نے میڈیا کے سامنے پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کی تاکید کی لیکن ہم سے ہمدردی کے دو بول تک ادا نہیں کیے۔ میں چاہتی ہوں کہ عدالتیں ایسا فیصلہ دیں کہ پھر میری بہن کی طرح کوئی تانیہ کسی ظالم ودیرے کے ہاتھوں قتل نہ ہو اورعورتوں پر ظلم وتشدد کرنے والے درندوں کو اس سے عبرت حاصل ہو۔ا جس طرح ہمارے سامنے ہماری بہن کو قتل کیا گیا اسی طرح ہم خانو نوحانی اور دیگر قاتلوں کا آخری انجام اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں)