”پاکستان لٹریچر فیسٹیول (سکھر چیپٹر) “ کا انعقاد 28،29اکتوبر کو سکھر میں ہوگا

پاکستان کے تمام ثقافتی اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

”پاکستان لٹریچر فیسٹیول (سکھر چیپٹر) “ کا انعقاد 28،29اکتوبر کو سکھر میں ہوگا

کراچی () آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے مشترکہ تعاون سے دو روزہ ”پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023ئ“ (سکھر چیپٹر) کے حوالے سے پریس کانفرنس کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیاگیا،پریس کانفرنس سے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف صحافی غازی صلاح الدین، معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ اور فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ایوب شیخ نے بریفنگ دی۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تھیٹر فیسٹیول کور کیا جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مثبت چہرہ سامنے آیا جوکہ قابل ستائش ہے، ہم آج تک میڈیا کی مبارکبادیں وصول کررہے ہیں، انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ادارے اپنا کام کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے، ان اداروں پر اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں لیکن کام کوئی نہیں ہو رہا ہے ،پاکستان کے تمام ثقافتی اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے، مجھے اچھا نہیں لگتا کہ آرٹس کونسل کراچی کام کرے اور دوسرے نہ کریں، ہمیں حیدرآباد، ملتان، اسکردو، گوادر سمیت دیگر شہروں سے درخواستیں موصول ہورہی ہیں کہ آپ ہمارے شہر کب آئیں گے، انہوں نے کہاکہ آرٹس کونسل کراچی سندھ کا دارلخلافہ ہے، آرٹس کونسل لاہور اور کشمیر میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول منعقد کیا اب سکھر میں 28اور 29اکتوبر کو پاکستان لٹریچر فیسٹیول کرنے جارہے ہیں، ہم نے سکھر کا دورہ کیا تو ہمیں پی ایل ایف کے لیے آئی بی اے سب سے بہتر لگا، انہوں نے کہاکہ پی ایل ایف کے لیے ہم سے زیادہ اب سکھر متحرک ہو گیا ہے ، اس فیسٹیول میں وفاقی و صوبائی وزراءاور سمیت پاکستان بھر سے علمی و ادبی شخصیات شرکت کریں گی، احمد شاہ نے بتایا کہ ہم نے تعلیم کو بہت زیادہ فوکس کیا ہے ، تعلیم کے سیشن میں ہائر ایجوکیشن، جامعات کے چانسلرز سمیت مختلف شخصیات کو مدعو کیا ہے، سرکاری اسکول اور ان کے تعلیمی معیار پر بات چیت کی جائے گی، پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں سندھ کی معاشی صورتحال، میڈیا ٹرینڈ میں تبدیلی، موہنجوڈارو کی دریافت کے سو سال، سندھی لٹریچر ،سند کا سماجی منظر نامہ ،سندھ کے آرٹ ،آرٹیٹیکچر ،ڈیزائن اور ورثے کے مسائل اور چیلنجز ، کتابوں کی رونمائی ، مشاعرہ ، پر مختلف سیشن ہوں گے جبکہ نامور اداکار مصطفی قریشی اور منور سعید،عاصم اظہر، تہذیب حافی کی گفتگو بھی فیسٹیول کا حصہ ہوگی، فیسٹیول میں فرحان عالم صدیقی کا تھیٹر پلے "تعلیم بالغان" بھی پیش کیا جائے گا، پاکستان لٹریچر فیسٹیول سکھر میں معروف گلوکار عاصم اظہر، سیف سمیجو، وہاب بگٹی، ساوند آف کولاچی سمیت ایکما دی بینڈ پرفارم کرے گا۔ معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مجھے امید ہے سکھر میں ہونے والے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے بہتر نتائج سامنے آئیںگے، وہ ہمارے لیے شعور اور ذہنی پختگی لے کر آئے گا، دھرتی کے ساتھ جڑنے کے لیے زبان اور دل کی ضرورت ہے، ہم صرف سیاسی پسند نا پسند میں بٹے ہوئے ہیں ، ہم سب کو اپنا پسندیدہ لیڈر کرسی پر چاہیے، انہوں نے بتایا کہ سیلاب میں انسانی جانوں کا نقصان ہوا اس پر گفتگو کے لیے سیشن رکھا گیا ہے، ہم شہروں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑیں گے، ایک نیا دور شروع ہو گا جو سیاست کے ساتھ شعور بھی دے گا، میں سب کو دعوت دیتی ہوں کہ اس فیسٹیول میں ضرور شرکت کریں، انہوں نے کہاکہ ہمارے صرف ادارے تباہ نہیں ہوئے تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے، با شعور ذہنوں کو لوگوں میں لے کر جائیں گے، مایوسی علاج نہیں ہے، گفتگو کے دروازے کھولے جائیں، وہ کام جو کوئی نہیں کر رہا وہ آرٹس کونسل کراچی کر رہا ہے، غازی صلاح الدین نے کہاکہ جیسے حالات ہیں اس میں اس قسم کے فیسٹیول سے مختلف پہلو اجاگر ہوتے ہیں، کلچر واحد ہتھیار ہے جو سب کو ایک دوسرے سے ملاتا ہے، انسانی تہذیب کے عروج کی نشانی کلچر کا فروغ ہی ہے، مہذب قوموں میں کلچر کا اہم کردار ہے، اٹلی میں ہر شہری کو اٹھارہ سال کے بعد 5سو یورو کی صورت میں سالگرہ کا تحفہ ملتا ہے کہ اس رقم سے تم میوزیم جاﺅ، ڈرامے ،فلمیں دیکھو۔ کلچر کے فروغ میں احمد شاہ کا بڑا کردار ہے، ڈاکٹر ایوب نے کہاکہ سکھر کا مطلب خوشی ہے، ایک طرف دریا تو دوسری جانب پہاڑ ہیں، اس ایونٹ کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان بننے کے بعد یہ پہلا فیسٹول ہو گا جو لوگوں کو یاد رہے گا۔