پاکستان میں مہاجرین کے لیے کوئی جگہ نہیں، نگراں وزیراعظم

میں لائن میں کھڑے سیاستدانوں اور مجرموں کو گولی نہیں مار سکتا، میں مغل بادشاہ نہیں ہوں

پاکستان میں مہاجرین کے لیے کوئی جگہ نہیں، نگراں وزیراعظم

اسلام آباد (ویب ڈیسک) نگراں وزیراعظم انواز الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی پناہ کے متلاشیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں جنہیں آنا ھئے ویزہ لے کر آئے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر آنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کروں گا تو یہ قانونی نہیں غیر قانونی ہو گا، ذخیرہ اندوزی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف مارکیٹ کنٹرول کمیٹیاں بحال کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کيا اسمگلنگ پہلے نہیں تھی، میں لائن میں کھڑے سیاستدانوں اور مجرموں کو گولی نہیں مار سکتا، میں مغل بادشاہ نہیں ہوں، ہم بلا خوف کام کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صدر نے اپنے خط میں انتخابات کی تاریخ تجویز کی ہے لیکن فیصلہ نہیں کیا، ہاں، صدر کی ایک رائے ہے اور وہ بھی اس سے وابستہ ہیں۔ سیاسی جماعت. انوار الحق نے کہا کہ نیب ترامیم کے حوالے سے میرا موقف ہے کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور قانون کی تشریح کرنا عدالت کا کام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں، بلاول بھٹو نے عوامی سطح پر جو تحفظات اٹھائے ہیں وہ ان کا حق ہے۔ انوار الحق نے کہا کہ ہمارے پاس جتنا وقت ہے قانون کے مطابق رہے گا، ہم ایک دن یا ایک ماہ رہیں گے، ہم قانون کے مطابق رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، ہم سے ایسے سوالات نہ پوچھیں جس کا ہمارے پاس قانونی جواب نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بطور سابق وزیراعظم جیل میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ نواز شریف کی وطن واپسی پر وزیراعظم نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم نواز شریف کسی ڈیل کے تحت آرہے ہیں یا نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی توسیع سے متعلق سوال پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے، حکومت جو بھی فیصلہ کرے وہ عوام کے مفاد میں ہے، یہ میرا فیصلہ ہے اور میں اپنے فیصلے کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ ڈالر کی قدر سے متعلق سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہوگا، ڈالر کا ریٹ کہاں سے آتا ہے، اس سے کوئی تعلق نہیں۔