سندھ زرعی یونیورسٹی اورریجنل بائیوسائنس سنٹر پاکستان(کیبی) کے مابین مفاھفت نامہ طے پاگیا

مستقبل میں مشترکہ زرعی تحقیق اور کسانوں اور طلبہ کی معاونت کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر مفاھمت طے پاگئی ہے

سندھ زرعی یونیورسٹی اورریجنل بائیوسائنس سنٹر پاکستان(کیبی) کے مابین مفاھفت نامہ طے پاگیا

ٹنڈوجام: موجودہ معاشی حالات میں زرعی شعبہ، انڈسٹری اور سروسز سے بھتر نتائج دے سکتا ہے، زرعی ترقی کیلئے پلانٹ کلینک شروع کرنے کا عزم، سندھ زرعی یونیورسٹی اورریجنل بائیوسائنس سنٹر پاکستان(کیبی) کے مابین"بھتر کپاس کے منصوبے" اور طلبہ کیلئے انٹرنشپ کے پروگرام کو فروغ دینے کیلئے مفاھفت نامہ طے پاگیا، تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی اور ریجنل بائیوسائنس سنٹر پاکستان(کیبی) میں مستقبل میں مشترکہ زرعی تحقیق اور کسانوں اور طلبہ کی معاونت کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر مفاھمت طے پاگئی ہے، اس ضمن میں جمعرات کو سندھ زرعی یونیورسٹی کے سینیٹ ھال میں ایک تقریب ہوئی، جس میں وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری اور کیبی پاکستان آفس کی جانب سے ایشیا کیلئے سینئر ریجنل ڈئریکٹر ڈاکٹر بابر احسان باجوہ نے معاھدے پر دستخط کئے، تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا زراعت، ملک کی معاشی ترقی میں صنعت اور خدمات کے شعبوں سے زیادہ موثر کردار ادا کرسکتا ہے، اس لئے زراعت میں انقلابی اقدام اور نجی شعبہ کیلئے سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے، انہوں نے کہا ہم کیبی کے ساتھ ملکر "بھتر کپاس منصوبے" کے ذریعے کسانوں کیلئے بہتر معیارات کو اپنانے میں مدد کرے گا، جبکہ پلانٹ کلینک کے ذریعے 30 کلومیٹراطراف کے کسانوں کی فنی معاونت اور دیہی زندگی کی ترقی کیلئے کیلدی کردار ادا کرسکتے ہیں، وائیس چانسلر نے کہا ملک میں17 فیصدزرعی زمین سے مارکیٹ تک کے نقصانات ہورہے ہیں، جس میں کمی اور سالانہ 5 فیصد زرعی پیداوار میں اضافے کرکے ملک سے 50 فیصد غربت کی شرح کم کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا ایک زمانہ تھا جب پاکستان کی ایکانامکس کو "کاٹنامکس" کہا جاتا تھا اور کپاس کی سالانہ پیداوار پونے دو کروڑ گانٹھوں تک تھی، جوکہ اب کم ہوکرصرف 60 لاکھ گانٹھ رہ گئی ہے، اس لئے تمام اسٹیک ھولڈرس پر مبنی "کوالٹی امپرومینٹ پروگرام" کا قیام ناگزیر ہے، انہوں نے کہا ہم ایف اے او کے اشتراک سے فارم فیلڈ اسکولز میں بھتری لارہے ہیں،کیبی کے ایشیا کیلئے سینئر ریجنل ڈئریکٹر ڈاکٹر بابر احسان باجوہ نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی اور کیبی کے ماہرین سندھکے اضلاع سانگھڑ، مٹیاری، ٹنڈو اللہ یار اور میرپورخاص میں تین سالہ"بیٹر کاٹن پراجیکٹ پروگرام" لاگو کیا جا رہا ہے، اس پروگرام سے فصلوں کی حفاظت، پائیداری اور معیار کو بہتر بنایا جا سکے، جوکہ چھوٹے کسانوں اور ان کے خاندانوں کے لیے غذائی تحفظ اور روزی روٹی کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا مفاہمت نامے کے فریم ورک کے تحت، ہم ملک میں زرعی پالیسی اور منصوبوں کی ترقی کے لیے فعال تعاون کا خواہاں ہیں۔ جس کا مقصد وسائل سے محروم کسان برادریسے غربت کے خاتمے، پائیدار زراعت کی ترقی کو بہتر اور مرکزی دھارے میں لانا ہے، جبکہ اس مفاھمت سے کسانوں کے ساتھ طلبہ کیلئے انٹرنشپ، تجربات اور سائنسی اشاعتوں میں معاونت فراہم کرے گی، ڈئریکٹر ایڈوانسڈ اسٹڈیز پروفیسرڈاکٹر عبدالمبین لودھی نے کہا کہ "یہ پروگرام ہائی رسک طریقوں کے استعمال میں کمی کے ذریعے محفوظ خوراک کی فراہمی کو بڑھانے میں مدد کرے گا اور خواتین اور نوجوانوں کے لیے زرعی کاروبار سے متعلق روزگار میں اضافے کی سہولت فراہم کرے گا۔" تقریب میںڈین ڈاکٹر سید غیاث الدین شاھ راشدی، رجسٹرار غلام محی الدین قریشی، ڈئریکٹر یونیورسٹی ایڈوانسمینٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر، ڈاکٹر عمران کھتری، ڈاکٹر اعجاز سومرو، نور نبی بھٹو، محمد ایاز کیریوِ، نعیم اسلم اور دیگر بھی موجود تھے۔ بعدازاں دونوں فریقین نے معاھدے پر دستخط کئے اور اسناد کا تبادلہ کیا۔ بعدازاں وائیس چانسلر و دیگر مھمانان نے کیبی کی مقامی سینٹر کا ربن کاٹ کر افتتاح کیا۔