گذشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ 42.9 فیصد کم رہا، ادارہ شماریات

مئی کے مقابلے میں جون میں ملکی درآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر2.5فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی

گذشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ 42.9 فیصد کم رہا، ادارہ شماریات

اسلام آباد: مالی سال 2022-23 کے دوران سالانہ بنیادوں پر ملک کا تجارتی خسارہ 42.9 فیصد کی نمایاں کمی کے ساتھ 27.59ارب ڈالر رہا ہے، جبکہ مئی کے مقابلے میں جون میں تجارتی خسارے میں ماہانہ بنیادوں پر12.4فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ پاکستان بیور و برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق مالی سال 2022-23 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 27.59ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022کے مقابلے میں 42.9فیصد کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 48.35ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جون میں تجارتی خسارے کا حجم 1.86ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جون کے 4.94ارب ڈالر کے مقابلے میں 62.3فیصد کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی کے مقابلے میں جون میں تجارتی خسارے میں ماہانہ بنیادوں پر12.4فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ مئی میں تجارتی خسارے کا حجم 2.12ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو جون میں کم ہوکر1.86ارب ڈالر ہوگیا۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 27.73ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 کے مقابلے میں 12.7فیصد کم ہے۔ مالی سال 2022 میں برآمدات کا حجم 31.78ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جون میں ملکی برآمدات کا حجم 2.35ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال جون کے 2.91ارب ڈالرکے مقابلے میں 19.1فیصد کم ہے۔ مئی کے مقابلے میں جون میں برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر7.1فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔مئی میں برآمدات کا حجم 2.20ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو جون میں بڑھ کر2.35ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2023 میں ملکی درآمدات کا کل حجم 55.33ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022کے مقابلے میں 31فیصد کم ہے۔ مالی سال 2022 میں ملکی درآمدات پر80.13ارب ڈالر کا زرمبادلہ صرف ہوا تھا۔ جون میں 4.21ارب ڈالر کی درآمدات ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 46.3فیصد کم ہیں۔ گزشتہ سال جون میں ملکی درآمدات کا حجم 7.85ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا ۔ مئی کے مقابلے میں جون میں ملکی درآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر2.5فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مئی میں درآمدات کا حجم 4.32ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو جون میں کم ہوکر4.21ارب ڈالر ہوگیا ہے۔