’’یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا، ایک ہی شخص تھا جہان میں‘‘ — آج جون ایلیا کا 94واں یوم پیدائش

روایت شکن لہجہ، بے باکی اور منفرد انداز کے مالک شاعر جون ایلیا آج 94 سال کے ہوتے۔ مداح ان کی شاعری اور فکر کو آج بھی دل و جان سے یاد کر رہے ہیں۔

’’یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا، ایک ہی شخص تھا جہان میں‘‘ — آج جون ایلیا کا 94واں یوم پیدائش

جون ایلیا، جو اپنے منفرد لب و لہجے، سادہ مگر گہرے الفاظ اور بے باک انداز کے لیے مشہور تھے، آج بھی ہر عمر کے قارئین کے دلوں میں زندہ ہیں۔ ان کے مداح 23 برس بعد بھی انہیں یاد کرتے ہیں، جب 8 نومبر 2002 کو ان کا کراچی میں انتقال ہوا۔ جون ایلیا کا اصل نام سید حسین جون اصغر نقوی تھا اور وہ 14 دسمبر 1931 کو بھارت میں پیدا ہوئے۔ اردو کے ساتھ ساتھ ان پر انگریزی، عربی اور فارسی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’شاید‘ 1991 میں شائع ہوا، جسے اردو ادب کا دیباچہ قرار دیا گیا۔ ان کی شاعری سماج اور روایت کے خلاف بغاوت اور جدید غزل کے فروغ کی علامت رہی۔ ناقدین کے مطابق جون ایلیا کی فکر اور انداز منفرد تھا، اور قیام پاکستان کے بعد جدید غزل کو نیا رنگ دینے والے نمایاں شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی پانچ کتابیں ان کی وفات کے بعد بھی شائع ہوئیں، جو ان کے علمی اور ادبی ورثے کو زندہ رکھتی ہیں۔ ان کے مشہور شعر کی یاد دلانا بھی ضروری ہے: ’’میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس، خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں۔’’