وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت ترقیاتی بجٹ کا جائزہ اجلاس

آئندہ مالی سال کے لیے ایک ریکارڈ 1.018 کھرب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا اعلان

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت ترقیاتی بجٹ کا جائزہ اجلاس

کراچی؛ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعرات کو صوبائی ڈویلپمنٹ پورٹ فولیو 2025–26 کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی جس میں آئندہ مالی سال کے لیے ایک ریکارڈ 1.018 کھرب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا اعلان کیا گیا۔ اس ریکارڈ رقم میں سے 85.5 ارب روپے کراچی کے بڑے منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو مقامی حکومت کے محکمہ کے تحت ہوں گے۔ ان میں پانی و نکاسیٔ آب کے اہم منصوبے شامل ہیں، جیسے کے۔فور، کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی ٹو، حب کینال، نئی اسٹارم واٹر ڈرینز اوردیگر 228 اسکیمیں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ اسکیموں کی پیش رفت کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور فنڈز کی بروقت فراہمی یقینی بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت موسمیاتی لچکدار، جامع اور مساوی ترقی کے عزم پر قائم ہے جو عوامی خدمات کو مضبوط کرتی ہے، کمزور طبقات کا تحفظ کرتی ہے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کی رفتار تیز کرتی ہے۔ یہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اصغر میمن اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ ڈویلپمنٹ اسٹریٹجی 2025–26 مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی ترقیاتی حکمتِ عملی میں موسمیاتی لچکدار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زور دیا گیا ہے، جن میں عمارتیں، سڑکیں اور رہائش شامل ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ تعلیم اور صحت کی سہولیات کی بحالی، زرعی پیداوار میں اضافہ ویلیو چین مضبوط بنانے اور موسمیاتی اسمارٹ طریقوں کے ذریعے، زرعی، صنعتی اور شہری استعمال کے لیے آبپاشی کے نظام اور پانی کے تحفظ میں بہتری، پینے کے محفوظ پانی اور جدید سیوریج خدمات کا توسیعی نظام، شہروں اور قصبوں کے درمیان روابط میں بہتری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہری مراکز کے لیے ماس ٹرانزٹ نظام کی ترقی، سماجی تحفظ اور غربت میں کمی کے پروگراموں کا فروغ اور ایس ڈی جیز کے مطابق جامع ترقی بھی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ اے ڈی پی 2025–26 کے اہم منصوبے اجلاس کو اہم منصوبوں کے بارے میں آگاہی دی گئی کہ واش اور میونسپل خدمات کی 85.5 ارب روپے مالیت کی 293ا سکیمیں شامل ہیں۔ کراچی کے بڑے منصوبے کے۔فور، کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی۔ٹو، حب کینال، اسٹارم واٹر ڈرینز بھی منصوبوں کا حصہ ہیں۔ ایس پی ایچ ایف کے ذریعے5100 دیہاتوں کے لیے واش سہولیات تعمیر کی جائیں گی۔ سڑکوں کا بنیادی ڈھانچہ ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کے تحت 620 سڑکوں کے منصوبے جاری ہیں۔ کراچی میں بڑے منصوبے کورنگی کاز وے برج، نئے انڈر پاسز، لیاری ٹرانسفارمیشن پیکج، کلک پروگرام کے تحت بہتری کا عمل جاری ہے۔سیلابی ہنگامی بحالی منصوبے کے تحت 970 کلومیٹر سڑکوں کی بحالی جاری ہے۔ ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ بی آر ٹی ریڈ لائن اور یلو لائن کی تعمیر، انٹرا سٹی بس فلیٹ کی توسیع، خواتین کے لیے مزید الیکٹرک بائیکس کی فراہمی پر غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کو مزید الیکٹرک بسوں اور بائیکس کے لیے سمری پیش کرنے کی ہدایت کی۔ توانائی سیکریٹری خزانہ نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سندھ سولر انرجی پروجیکٹ اور متعدد سولر ہوم سسٹم پروگراموں کے لیے مطلوبہ فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ منصوبہ 25 ارب روپے کے اسپیشل انیشی ایٹو فار رینیویبل انرجی کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ سماجی شعبہ وزیراعلیٰ نے 86 ارب روپےکے سندھ اسکول ری ہیبلیٹیشن پروجیکٹ کا جائزہ لیا۔ ڈی ایچ کیو/ٹی ایچ کیو اسپتالوں اور ٹراما سینٹرز کی توسیع، نئی صحت کی سہولیات، ویمن یونیورسٹی سکھر کے قیام، میڈیکل کالجز اور تعلیمی اصلاحات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جاری ترقیاتی کاموں کا دورہ کریں گے تاکہ رفتار اور معیار کا خود معائنہ کر سکیں۔ سیلاب کے بعد بحالی اور ایس پی ایچ ایف کی پیش رفت: وزیراعلیٰ نے سندھ پیپلز ہاؤسنگ فار فلڈ ایفیکٹیز (ایس پی ایچ ایف) کے دنیا کے سب سے بڑے ہاؤسنگ تعمیر نو پروگرام کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 20 لاکھ ویلیڈیشنز مکمل ہو چکی ہیں، 15 لاکھ بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں، 14 لاکھ ادائیگیاں جاری کی جا چکی ہیں، اور 10 لاکھ پلنتھ مکمل کر لیے گئے ہیں۔ 6 لاکھ 50 ہزار گھر تکمیل کے قریب ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بتایا کہ یہ منصوبہ 10 لاکھ روزگار پیدا کرے گا، 9 لاکھ خواتین کو زمینوں کے مالکانہ حقوق فراہم کرے گا اور تقریباً 20 لاکھ متاثرین کو مالی شمولیت کی سہولت دے گا۔ غیر ملکی فنڈ سے چلنے والا ترقیاتی پورٹ فولیو سندھ میں 1.55 ارب ڈالر مالیت کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جنہیں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، آئی ایف اے ڈی، جائیکا اور دیگر شراکت داروں کی معاونت حاصل ہے۔ یہ منصوبے دیہی سڑکوں اور آبپاشی کی بحالی، چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، تعلیم کے نظام میں اصلاحات، زرعی پیداوار میں بہتری، صحت اور آبادی کی خدمات، سماجی تحفظ کی فراہمی اور سیلاب سے متاثرہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی جیسے شعبوں پر مشتمل ہیں۔ جاری اور آئندہ منصوبے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے گھوٹکی کندھکوٹ پل، شاہراہ بھٹو ایکسپریس وے، دھابیجی انڈسٹریل زون، ماربل سٹی، پیپلز گرین ٹرانسپورٹ، دریائی شجرکاری، پورٹ ٹو قیوم آباد کوریڈور، فضلہ پانی کی صفائی کے پلانٹس، صنعتی انکلیوز اور میکینائزیشن منصوبوں کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ کاربن فنانسنگ اور ڈیلٹا بلو کاربن پروجیکٹ چیف سیکریٹری نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیلٹا بلو کاربن منصوبہ انڈس ڈیلٹا کے دو لاکھ پچیس ہزار ہیکٹر رقبے پر محیط ہے۔ اہم نتائج میں ایک کروڑ ستائیس لاکھ ٹن متوقع کاربن اخراج میں کمی، اکتیس لاکھ ویری فائیڈ کریڈٹس کی پیداوار (2021 تک) اور ایک کروڑ سینتالیس لاکھ ڈالر حکومت سندھ کے اکاؤنٹ میں جمع ہونا شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس منصوبے سے کاربن کریڈٹس کے ذریعے سالانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ 2025–26 کی ترقیاتی حکمت عملی سندھ کے تمام شہریوں کے لیے لچک، خوشحالی اور مساوی مواقع فراہم کرے گی۔