آئینی ترامیم پر کسی کو اعتراض ہے تو پارلیمنٹ سے بات کرے یا عدالت جائے، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کارونجھر پہاڑیوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اسے صوبے کا ثقافتی اور ماحولیاتی اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کارونجھر ہمارا خزانہ ہے، ہم اسے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچنے دیں گے، یہ بات انہوں نے سندھ اعلیٰ تعلیم کمیشن کے زیرِ اہتمام ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس تقریب میں تعلیم کے رہنماؤں، صحت کے ماہرین، پالیسی سازوں اور صنعت سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا عنوان پالیسی جدت کے ذریعے صحت کے شعبے میں حاصل شدہ کامیابیوں کا تسلسل تھا۔
وزیراعلیٰ نے ماضی میں تھر کول منصوبے پر ہونے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 10 سے 15 سال پہلے لوگ اسی طرح کے اعتراضات اٹھاتے تھے۔ آج تھر نے پاکستان کو بدل دیا ہے اور ملک کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔ ہم تھر کول سے سستی بجلی پیدا کر رہے ہیں اور پورا ملک اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کارونجھر کی قدیم اور تاریخی اہمیت کا احترام کرتی ہے اور اس کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو بات چیت کے ذریعے قائل کیا جائے گا۔
27ویں آئینی ترمیم
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئینی ترامیم دنیا بھر میں معمول کی بات ہیں۔ دنیا بھر کی پارلیمانیں سماجی تبدیلیوں کے مطابق آئین اور قوانین میں ترامیم کرتی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس بار کیا خاص اعتراضات ہیں۔ مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ نئی بنائی گئی وفاقی آئینی عدالتیں دراصل نئے جج نہیں بلکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے سینئر ججوں پر مشتمل ہوں گی۔ یہ عدالتیں معمول کی عدالتوں پر بوجھ کم کریں گی اور عام مقدمہ بازوں کی مشکلات میں کمی لائیں گی۔ ہزاروں مقدمات التوا کا شکار تھے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کچھ وکلا اس آسانی کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ وکلا برادری کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ میرے والد مرحوم عبداللہ شاہ بھی وکیل تھے۔ میں نے بڑے وکلا کو ہمیشہ یہ کہتے سنا کہ دلائل انسان کو قائل کرتے ہیں، احتجاج نہیں۔ بدقسمتی سے اب یہ تبدیل ہو گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کچھ وکلا کی جانب سے سڑکیں بند کرنے اور احتجاج کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر آ کر شہریوں کو پریشان کرنا قابل قبول نہیں۔ اگر وکلا حکومت یا پارلیمان سے بات کرنا چاہتے ہیں تو خوش آمدید۔ یا وہ معاملہ عدالت میں لے جائیں۔ میں ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہوں، جو بھی وزیراعلیٰ ہاؤس آنا چاہے آ سکتا ہے۔
آئینی ترامیم میں پیپلزپارٹی کا کردار
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 26ویں اور اب 27ویں آئینی ترامیم پر بات چیت کے لیے سازگار ماحول بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کوئی خفیہ ترمیم نہیں ہوگی۔ ہر چیز عوام کے سامنے کھلے انداز میں آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مشاورت ہوئی ہے لیکن 27ویں ترمیم کا مسوّدہ ابھی تک باضابطہ طور پر انہیں موصول نہیں ہوا۔ ہم پر کوئی دباؤ نہیں۔ ہم متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ مل کر قانون کو بہتر بنائیں گے۔
این ایف سی ایوارڈ
این ایف سی سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وزیراعظم نے ابھی تک ان سےاین ایف سی سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ این ایف سی کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہے۔ چاروں صوبے اور وفاق مل کر این ایف سی پر کام کرتے ہیں۔ صوبے اپنے مؤقف پیش کرتے ہیں جبکہ وزیراعظم کا کردار بعد میں آتا ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ کا فیصلہ این ایف سی خود کرتا ہے اور پھر اسے صدرِ پاکستان کو بھیجا جاتا ہے۔ ہم وزیراعظم، اپنی پارٹی قیادت اور ماہرین سے رہنمائی ضرور لیتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ قومی مالیاتی کمیشن ہی کرتا ہے۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ
وزیراعلیٰ نے سندھ حکومت کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں کارکردگی کو مضبوط قرار دیتے ہوئے کہا لپ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ نجی شعبے کی مہارت کو سرکاری وسائل کے ساتھ ملاتی ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ نجی سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ صرف 20 فیصد سرکاری سرمایہ لگا کر ہم پانچ گنا زیادہ منصوبے مکمل کر سکتے ہیں۔ یہی اسمارٹ گورننس ہے۔
سندھ کے وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ آئینی عدالتوں اور ترامیم سے متعلق اعتراضات کو قانونی فورمز پر اٹھایا جانا چاہیے۔’جن کا کام دلائل دینا ہے، انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عوام کے لیے پریشانی کا باعث بنیں۔ اگر کسی کو کسی چیز پر اعتراض ہے تو وہ اسے آئینی طریقے سے چیلنج کرے۔
0 تبصرے