ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں، قانون سازی اتفاقِ رائے سے ہونی چاہیے: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جا رہا ہے، جبکہ قانون سازی کی اصل طاقت اکثریت نہیں بلکہ قومی اتفاقِ رائے سے ظاہر ہوتی ہے۔

ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں، قانون سازی اتفاقِ رائے سے ہونی چاہیے: بلاول بھٹو

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی کو شکست دینے پر پاکستان کے فیلڈ مارشل کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، اس لیے اس عہدے کو آئینی حیثیت دینا ملکی مفاد میں ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ قانون سازی کی مضبوطی اکثریت سے نہیں بلکہ قومی اتفاقِ رائے سے ظاہر ہوتی ہے، اور یہی جمہوریت کا اصل حسن ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر کئی ماہ محنت کی گئی تاکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے اُس وقت پی ٹی آئی سے ووٹ ڈالنے کی اجازت مانگی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نوعیت کی قانون سازی میں تمام جماعتوں کی مشاورت ضروری ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری کی ضامن ہے، اور "کسی کا باپ بھی اسے ختم نہیں کر سکتا" کیونکہ اس پر تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط موجود ہیں۔ بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (CEC) نے 27ویں ترمیم پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اور یہ بھی کہا کہ ہم آئینی عدالت (Federal Constitutional Court) کے قیام کے لیے بھرپور حمایت کریں گے تاکہ آئین اور اداروں کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے۔