*زرعی ایمرجنسی پلان تیار کر رہے ہیں، آئندہ ہفتے اعلان کیا جائےگا، وزیراعلیٰ سنده

وزیراعلیٰ سنده کا سیلاب متاثرہ علاقوں، ریلیف کیمپوں اور بیراجوں کا دورہ

*زرعی ایمرجنسی پلان تیار کر رہے ہیں، آئندہ ہفتے اعلان کیا جائےگا، وزیراعلیٰ سنده

سکھر/گڈو؛ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اتوار کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں، ریلیف کیمپوں اور بیراجوں کا تفصیلی دورہ کیا اور عوام کو یقین دہانی کرائی کہ ان کا تحفظ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سندھ کا آئندہ آنے والا زرعی ایمرجنسی پلان بھی ظاہر کیا جس کا مقصد گندم کی پیداوار میں اضافہ اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کی گندم کی پیداوار گزشتہ سال 42 لاکھ ٹن سے کم ہو کر رواں سال 31 لاکھ ٹن رہ گئی ہے تاہم مارچ 2026 تک کے لیے ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گندم کے کاشتکاروں کے لیے یہ منصوبہ آئندہ ہفتے جاری کیا جائے گا تاکہ کاشتکاری کو بہتر بنایا جا سکے۔ سکھر بیراج کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ نے میڈیا کو سیلابی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ 50 ہزار سے 7 لاکھ کیوسک کے درمیان ہے جو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے دی گئی ابتدائی پیش گوئی 11 سے 12 لاکھ کیوسک سے کم ہے تاہم حکومت نے زیادہ مقدار کے پیش نظر ہی تیاریاں کی تھیں۔ حفاظتی پشتے آٹھ فٹ تک بلند کر دیے گئے ہیں اور حساس مقامات پر عملہ تعینات ہے۔ وزیراعلیٰ نے انسانی جانوں کو بچانے، اہم ڈھانچے کا تحفظ اور بندوں کو مضبوط بنانے سمیت حکومت کی تین ترجیحات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ جانی نقصان کم سے کم ہے اور براہ راست سیلاب سے منسلک نہیں، مزید اموات سے بچنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ سیلاب متاثرین کے لیے امداد براہ راست بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے بھی مدد حاصل کرنی چاہیے کیونکہ اس تباہی کی اصل وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق سندھ میں ریلیف سامان، میڈیکل کیمپ اور مویشیوں کی ویکسینیشن کی مہم پہلے ہی جاری ہے۔ جولائی سے اب تک ایک لاکھ سات ہزار سے زائد جانوروں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا چکے ہیں جبکہ کچہ کے علاقے میں ایک لاکھ 56 ہزار مویشیوں کی دیکھ بھال جاری ہے۔ علی واہن گاؤں میں پاک بحریہ اور ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے دو ہزار سے زائد متاثرہ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ سکھر بیراج پر چینی انجینئروں نے وزیراعلیٰ کو 16 نئے گیٹس کی تنصیب پر بریفنگ دی جو سندھ بیراجز امپرومنٹ پروجیکٹ کے تحت لگائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے 24 گھنٹے نگرانی کی ہدایت دی اور کہا کہ سکھر بیراج ایک انجینئرنگ کا شاہکار ہے تاہم اس کے کچھ دروازے مرمت طلب ہیں۔ سکھر اور گڈو بیراج پر پانی کی بلند سطح پیر تک برقرار رہنے کی توقع ہے جبکہ 21 ستمبر تک کوٹری بیراج پر 4 لاکھ کیوسک پانی آنے کی پیش گوئی ہے۔ گڈو بیراج پر اس وقت 6 لاکھ 27 ہزار 908 کیوسک پانی گزر رہا ہے جو اس کی 11 لاکھ کیوسک گنجائش سے کم ہے۔ حساس مقامات جیسے ٹوڑی بند اور کے کے بند کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور مسلسل نگرانی جاری ہے۔ کشمور میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ تین ملین افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور امدادی ادارے مؤثر انداز میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر متاثرین کے لیے براہ راست امداد کی فوری فراہمی پر زور دیا۔ اپنے دورے کے اختتام پر مراد علی شاہ نے سندھ کے عوام کی ہمت کو سراہا اور کہا کہ صوبہ اس قدرتی آفت پر بھی اسی طرح قابو پائے گا جیسے ماضی کے بحرانوں میں متحد ہو کر قابو پایا گیا تھا۔