خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے،صدر یونائٹیڈ بزنس گروپ
کراچی(25جولائی2025)یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)کے صدر اورفیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی)کے سابق صدر زبیرطفیل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے30جولائی کو اعلان ہونے والی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ 4تا5فیصد کمی کرکے اسے سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقعات سے کم پالیسی ریٹ معیشت کی بحالی کے لیے متاثر کن نہیں ہوگا ۔مرکزی ترجمان یو بی جی گلزارفیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق زبیرطفیل نے کہا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رکھنے سے بزنس کمیونٹی کومایوسی کا سامنا رہا تھا حالانکہ حقائق کی بناید پر ہمارا مطالبہ تھا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے اور خاطر خواہ کمی کی جائے۔ زبیرطفیل نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات بالخصوص ریکارڈ کم افراط زر کی شرح اس بات کی گنجائش فراہم کرتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں زیادہ واضح اور نمایاں کمی کی جائے، پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح صرف 0.3 فیصد رہی جو مارچ میں 0.7 فیصد تھی،اس تناظر میں حقیقی شرح سود بہت زیادہ ہے جو سرمایہ کاری، پیداوار اور روزگار کی تخلیق میں رکاوٹ بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود اب بھی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ ہے حالانکہ مہنگائی سب سے کم ہے،بھارت میں پالیسی ریٹ 6.0 فیصد، بنگلہ دیش میں 10.0 فیصد، ویتنام میں 3.0 فیصد، اور تھائی لینڈ نے حال ہی میں اپنی شرح کم کر کے 1.75 فیصد کر دی ہے، یہ ممالک اپنے کاروباری شعبوں کو فعال طور پر سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی صنعتیں غیر پائیدار حد تک بلند قرضوں کے اخراجات کا بوجھ برداشت کر رہی ہیں۔زبیرطفیل نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں، ایس ایم ایزاور برآمد کنندگان کو فنانسنگ کی بلند لاگت کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے،جس سے ان کی عالمی مسابقت متاثر ہو رہی ہے اور ترقی کے مواقع محدود ہو رہے ہیں۔ موجودہ پالیسی ملکی معیشت کی فوری ضروریات سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یونائٹیڈ بزنس گروپ کا مطالبہ ہے کہ شرح سود کو 4تا5فیصد تک کمی کرکے سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے کیونکہصرف اسی صورت میں ہم اپنی صنعتی اور برآمدی صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لا سکتے ہیں ،روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتے ہیں۔
0 تبصرے