اسلام آباد (ویب ڈیسک) – پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ سندھو دریا صرف ہماری سرزمین پر نہیں بہتا بلکہ یہ ہماری قوم کی رگوں میں بھی دوڑتا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بھارتی الزامات، سرحدی کشیدگی اور دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے جیسے اقدامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے یہ اقدامات قدرت کے خلاف جرم ہیں۔ دریاؤں کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا انسانیت کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھو دریا بھارتی احکامات کا نہیں بلکہ قدرتی نظام کا تابع ہے۔ یہ دریا امن کا علمبردار ہے اور ان تمام انسانوں کا ہے جو اس کے پانی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کا شکار رہا ہے، ہمارے سپاہی اور اسکولوں کے بچے شہید ہوئے۔ میں دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریا کا رخ تو موڑا جا سکتا ہے، مگر ہماری ہمت اور ارادے کو کبھی خشک نہیں کیا جا سکتا۔ سندھو کے ہر قطرے میں پاکستانی کسانوں کا جذبہ، مزدوروں کا پسینہ اور اللہ کی رحمت شامل ہے۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے موئن جو دڑو، ہڑپہ اور سندھ تہذیب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دریا صرف قدرتی بہاؤ نہیں بلکہ ہزاروں سال پرانی تہذیب کا نشان ہے، جو تقسیم نہیں بلکہ انسانوں کو جوڑتی ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہماری خاموشی ہماری کمزوری ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج چوکنا، پُرعزم اور ہر وقت تیار ہیں۔ ہمارا آسمان محفوظ، سرحدیں مضبوط اور قوم کراچی سے خیبر اور لاہور سے لاڑکانہ تک متحد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے عوام کا سندھ تہذیب سے تعلق ہے، جو انسانی ترقی کی ابتدا تھی۔ اسی تہذیب نے شہری منصوبہ بندی، آبپاشی، زراعت، تجارت اور رابطوں کو جنم دیا۔
سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور بھارت کو مل کر لڑنا ہوگا، ورنہ آنے والی نسلیں بھی اس لعنت کا شکار رہیں گی۔
0 تبصرے