کوٹری ڈاؤن اسٹریم تک پانی نہ پہنچنے کے باعث سمندر لاکھوں ایکڑ زمین نگلنے لگا!

دریا کے میٹھے پانی کی کمی کے باعث ڈیلٹا کے قریب موجود آبادیاں نقل مکانی پر مجبور

کوٹری ڈاؤن اسٹریم تک پانی نہ پہنچنے کے باعث سمندر لاکھوں ایکڑ زمین نگلنے لگا!

کراچی: کوٹری ڈاؤن اسٹریم تک پانی نہ پہنچنے کے باعث دریائے سندھ کا ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ سمندر اب تک لاکھوں ایکڑ زمین کو نگل چکا ہے، جس کی وجہ سے مقامی افراد اور ماہی گیر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ کوٹری ڈاؤن اسٹریم تک پانی کی عدم رسائی کے باعث انڈس ڈیلٹا کی لاکھوں ایکڑ زرعی زمین سمندر کی لپیٹ میں آ چکی ہے۔
دریا کے میٹھے پانی کی کمی کے باعث ڈیلٹا کے قریب موجود آبادیاں نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہیں، جبکہ ماہی گیروں نے بھی اپنی کشتیاں کنارے پر کھڑی کر دی ہیں اور روزگار کے لیے پریشان ہیں۔ انڈس ڈیلٹا، جہاں کبھی دریائے سندھ اور سمندر آپس میں ملتے تھے اور دریا کا پانی سمندر کو آگے بڑھنے سے روکتا تھا، آج وہاں دریا کا میٹھا پانی مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں سمندر زرخیز زمینوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔
دریائے سندھ، جو اپنے بہاؤ کے ساتھ لاکھوں ٹن مٹی لے کر آتا تھا، وہ مٹی سمندر میں جا کر نہ صرف آبی حیات کے لیے سہارا بنتی تھی بلکہ تمر کے جنگلات کی افزائش کے لیے بھی بہت اہم ہوتی تھی۔ سمندر کی جانب سے زمین نگلنے کے باعث ساحلی علاقے جیسے کہ کٹی بندر، کھاروچھان، بگھاں، ٹھاروشاہ اور دیگر علاقوں کے رہائشی میٹھے پانی کی قلت کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہیں، اور کئی نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس صورتِ حال کے باعث ماہی گیروں کی گزر بسر بھی مشکل ہو گئی ہے۔
کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی کمی نے ساحلی علاقوں کی ماہی گیری اور زراعت کو بھی شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ کئی اقسام کی مچھلیاں ختم ہو چکی ہیں، جن میں مشہور مچھلی "پلو" بھی نایاب ہو چکی ہے۔ جب کہ چاول، پان، کپاس، کیلا، ساگ، سبزیاں اور دیگر فصلیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔
ماہرین اور مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کیے گئے یا ڈیلٹا کی طرف دریا کا میٹھا پانی نہ چھوڑا گیا، تو انڈس ڈیلٹا مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے، ساحلی علاقوں کی لاکھوں ایکڑ زمین سمندر میں ضم ہو سکتی ہے، اور علاقے کا قدرتی ماحولیاتی نظام (ایکو سسٹم) تباہ ہو سکتا ہے۔