حکومت اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کے ساتھ ترمیمی آرڈیننس پر بحث کرے،صدر نکاٹی
کراچی(05-05-2025)صدرنارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی)فیصل معیز خان نے حالیہ نافذ کردہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 کو اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر اور پارلیمانی بحث کے بغیر جاری کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی ٹیکس آرڈیننس معیشت کی تباہی کا مرتکب ہوگا۔فیصل معیز خان نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام عدالتی فیصلوں کی تقدس کو مجروح کرتا ہے، ٹیکس دہندگان کے صفائی کے آئینی حق کو پامال کرتا ہے اور جبری ٹیکس نظام کو فروغ دیتا ہے۔فیصل معیز نے کہا کہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو ایسے اختیارات دیے ہیں جن کے تحت وہ اعلیٰ عدالت کے فیصلے کے بعد فوری طور پر کسی بھی کاروباری ادارے کے بینک اکا ¶نٹس منجمد، جائیداد ضبط اور فیکٹریاں بغیر کسی نوٹس یا پیشگی اطلاع کے سیل کر سکتا ہے، یہ قانون آئین، عدلیہ اور کاروباری آزادی کی کھلی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترمیمی آرڈیننس اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر جاری کیا گیا جبکہ پارلیمنٹ میں بحث اس اہم آرڈیننس پر بحث کا اہتمام بھی نہیں کیا گیا جس سے نہ صرف بزنس کمیونٹی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے بلکہ قانون کی بالادستی بھی متاثر ہوئی ہے،انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 138(3A) اور 140(6A) پر ہمیں تشویش ہے کیونکہ یہ دفعات معزز عدالتوں کی جانب سے ریلیف دینے کے باوجود عدالتی فیصلوں کو غیر مو ¿ثر کرتے ہوئے متنازع ٹیکس واجبات کو فوری طور پر قابل وصول قرار دیتی ہیں جو ٹیکس دہندگان کے حقِ صفائی کو پامال کرتا ہے۔ صدر نکاٹی نے مذکورہ آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ منتخب نمائندوں اور انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کے ساتھ ترمیمی آرڈیننس پر بحث کرے۔ہم منصفانہ ٹیکسیشن اور معیشت کو دستاویزی بنانے کے حامی ہیں لیکن کسی بھی ایسے قانون اقدام کو مسترد کرتے ہیں جو آئینی و قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے قانونی کاروباری اداروںکو نفاذ کے بہانے نشانہ بناتا ہو۔انہوں نے صدر مملکت اور وزارت قانون و انصاف سے اپیل کی کہ وہ آئینی اصولوں کی پاسداری کریں اور پاکستان کے پہلے سے کمزور کاروباری ماحول کو مزید نقصان پہنچانے والے آمرانہ آرڈیننسز کے بجائے بات چیت کو ترجیح دیں۔
0 تبصرے