سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ایسے واقعات میں فیصلوں میں تاخیر کیوں ؟ خاتون پروفیسر
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں خاتون پروفیسرکے ساتھ ہراسانی کے واقعہ پر وائس چانسلر انصاف فراہم نہ کرسکے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری،وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر تعلیم سندھ سے اپیل کرتی ہوں کہ اس معاملے پر سخت نوٹس لیں۔خاتون پروفیسر
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ہراسانی کے واقعہ کے فیصلوں میں تاخیر کیوں ؟ خاتون پروفیسر
کراچی(اسٹاف رپورٹر)تعلیمی اداروںمیں خواتین کے ساتھ ہراسانی کے واقعات تھم نہ سکے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ہراسمنٹ کے واقعے کا انکشاف ہوا ہے جوکہ شعبہ ماحولیاتی سائنس کی خاتون پروفیسر نے اپنے فیکلٹی اسسٹنٹ پروفیسر عبد المجید پیرزادہ کے خلاف تحریری درخواست وائس چانسلر کے نام دائر کردی تھی، الزام بھی ثابت ہو چکا مگر کئی مہینے گزرنے کے باوجود انصاف نہ ہو سکا۔خاتون پروفیسر کی گورنر سندھ کامران ٹیسوری،وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر تعلیم سندھ سے اپیل کرتی ہوں کہ اس معاملے پر سخت نوٹس لیںورنہ یہ واقعات یونیورسٹیز میں بڑھ جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمنٹ سائنس کی ایک خاتون پروفیسر نے اپنے ساتھی اسسٹنٹ پروفیسر عبد المجید پیرزادہ کے اوپر ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے جامعہ کے وائس چانسلر کو تحریری طور پر شکایت جمع کروائی گئی ہے۔ تاہم جامعہ کی انتظامیہ کی طرف سے اس معاملے پر یکے بعد دیگرے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں لیکن اس معاملے پر کوئی خاطر خواہ کاروائی عمل میں نہ لائی گئی نہ کسی قسم کا فیصلہ کیا گیا۔اور یہ انکشاف مذکورہ خاتون پروفیسر کی طرف سے جامعہ کے وائس چانسلر کو لکھے گئے دوسرے خط میں کیا گیا ہے۔ خاتون پروفیسر کا کہنا تھا کہ مختلف کمیٹیوں کے سامنے جب ہراسانی کا الزام پر قانونی کاروائی ہو چکی تو پھر بھی انصاف کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ انہیں بار بار اس واقعے کو دہرانے کے لئے کہا جا رہا ہے لیکن فیصلے میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ خاتون پروفیسر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں سیاسی دباو ¿ دے کر معاملے کو دبانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ ایسے خدشے کا اظہار خاتون پروفیسر نے مبینہ طور پر فریق کی طرف سے مختلف منفی حربے استعمال کر کے اس معاملے کو دبانے اور رفع دفع کرنے کی کوششیں کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔تاہم خاتون پروفیسر کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کی منتظر ہیں تاکہ ایسے ناگوار واقعات کسی اور خواتین کے ساتھ پیش نہ آئیں۔صحافتی اداروںکو شو کاز لیٹر کی کاپی ملی ہے کہ جس میں عبد المجید پیرذادہ پر دو تفتیشی کمیٹیوں کے نتیجے میں ہراسانی کا الزام ثابت ہو چکا ہے اور میجر پینلٹی ریکمنڈ کر دی گئی ہے مگر انتظامیہ اس پر فیصلہ نہیں کر رہی۔سوال یہ ہے ایسے واقعات میں فیصلوں میں تاخیر کیوں ؟ جامعات میں ایسے واقعات پر ٹھوس کاروائی ہونی چاہیے نہ کہ تاخیر۔
0 تبصرے