اسلام آباد: وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندوں کی وطن واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن میں کسی قسم کی ایکسٹینشن نہیں ہونے جارہی۔وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں ان افغان باشندوں کو پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا گیا جن کے پاس کوئی لیگل دستاویزات نہیں، اس کے بعد افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے لیے 31 مارچ 2025 ڈیڈ لائن دی گئی۔ اس کے بعد پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو آن بورڈ لیا اور افغان باشندوں کی افغانستان واپسی کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، افغان باشندوں کی وطن واپسی کے حوالے سے ڈیڈ لائن میں کسی قسم کی کوئی ایکسٹینشن نہیں ہونے جارہی،نہ ہوئی ہے اور نہ ہوگی انہوں نے کہا کہ ابھی تک 8 لاکھ 57 ہزار 157 غیر قانونی اور اے سی سی کارڈ ہولڈرر افغان باشندوں کو پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا گیا ہے، افغان ہمارے بھائی اور ہمسائے ہیں لیکن یہ فیصلہ کچھ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے کرنا پڑا، اس وقت پاکستان میں ہونے والے بہت سے دہشتگردی کے واقعات کے کنیکشنز افغان شہریوں سے ملتے ہیں۔طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے شہریوں کی تعداد 8 لاکھ 15 ہزار 247 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں اور پی او آر، یہ پروگرام پاکستان میں 2006 سے شروع ہوا اور 2023 تک جاری رہا اس میں 15 لاکھ 69 ہزار 522 افغان شہری اس میں رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منشیات کی بہت بڑی کھیپ افغانستان سے آتی ہے، دنیا کی 40 فیصد منشیات افغانستان میں پیدا ہورہی ہیں، بہت زیادہ تعداد میں افغان شہری منشیات استعمال کرتے ہیں، ان منشیات کا پیسہ بعد میں کسی نہ کسی لنک سے کرائم یا دہشتگردی سے جڑا ہوتا ہے، اس بنا پر ہم نے یہ فیصلہ کئی سال تک اپنے افغان بہن بھائیوں کی مہمان نوازی کرنے کے بعد کیا، یہ فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا گیا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ ریجیم کا آغاز کیا گیا کہ جس طرح کسی بھی ملک سے کوئی پاکستان میں مصدقہ ویزے یا پاسپورٹ پر آسکتا ہے، کاروبار کرسکتا ہے، رہ سکتا ہے اور وزٹ کرسکتا ہے، اس طریقے سے افغان شہری بھی اب پاکستان پاکستان آئیں گے، جن لوگوں کو ہم واپس بھیج رہے ہیں وہ پاسپورٹ بنوا کر اور ویزے لے کر پاکستان آئیں، مگر اب پاکستان میں غیر قانونی اور بغیر رجسٹرین کے پاکستان میں انہیں رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
وزیر مملکت داخلہ نے کہا کہ حکومت کا فیصلہ ہے کہ ون ڈاکیومنٹ رجیم پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، وہ افغانستان کے شہریوں ہوں یا کسی اور ملک کے، جیسے مغرب کا بارڈر ہے ویسے ہی مشرق کے سرحد کو بھی ویسے ہی ریگولیٹ کریں گے، 2 ہزار 600کلو میٹر کی یہ لمبی سرحد بہت مشکل ہے کیوں کہ دہشتگردی یہی سے ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اس معاملے پر افغان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور جتنے بھی شہری واپس بھیجے جاتے ہیں، ان کا پورا ایک طریقہ کار ہے، ان کی رجسٹریشن ہمارے طرف سے بھی ہوتی ہے اور ان کی جانب سے بھی کی جاتی ہے۔
0 تبصرے