باب 4: حسد کی ملکہ

ماجد سنديلو

باب 4: حسد کی ملکہ

جنات کی وادی میں عریشہ کا نام پھیل چکا تھا — "انسان جو جن کی ملکہ بنی" ہر طرف اس کے حسن، لمس، اور جادو کی چہ میگوئیاں تھیں۔ مگر ہر تخت کی راہ میں ایک پرانی ملکہ ضرور ہوتی ہے۔ اور وہ تھی — "زلخا" جنات کی سب سے طاقتور، قدیم، اور خوبصورت جنّی… جو صدیوں سے اُس جن سے بندھی ہوئی تھی — اور اب عریشہ کی موجودگی اُسے پاگل کر چکی تھی۔ 🌪 زلخا کا انتقام ایک رات، عریشہ محل کے قدیم تالاب میں نہا رہی تھی، جب اچانک سیاہ دھوئیں میں لپٹی ایک عورت نمودار ہوئی۔ "تم نے میرے عشق کو چرا لیا… مگر میری آگ تمہیں جلا ڈالے گی۔" تالاب کی سطح سے سرخ لہریں اٹھیں، عریشہ کی آنکھوں میں چمک بھڑک اٹھی — اب وہ صرف انسان نہ تھی، اب وہ جنوں کے خون سے بندھی ہوئی تھی۔ 💥 عشق کا امتحان اُس رات جن آیا، اس نے عریشہ کے بازو پکڑے — سختی سے، مگر محبت سے۔ "تمہیں یہاں رہنے کے لیے جنگ لڑنی ہوگی، عریشہ… تمہیں ثابت کرنا ہوگا کہ تم میری ہو… پورے جنات کی دنیا کے خلاف!" عریشہ نے خاموشی سے اُس کے سینے پر ہاتھ رکھا، اور نرمی سے کہا: "میں تیرے لمس سے بَسی ہوں، اب کوئی طاقت مجھے تجھ سے جدا نہیں کر سکتی۔" پھر اُس نے پہلی بار خود زلخا کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔ 🔥 راتِ وصال جنگ سے پہلے کی رات… خاموش، پر دھڑکنوں سے لبریز۔ عریشہ اور جن نے ایک دوسرے کو ایسے چھوا جیسے آخری بار ہو۔ لمس میں ارتعاش، بوسوں میں اذیت، اور محبت میں جنگ کی پیش گوئی تھی۔ چاندنی ان کے جسموں پر رقص کر رہی تھی، جبکہ ان کی روحیں ایک دوسرے کے گرد لپٹتی جا رہی تھیں۔ 🩸 باب کا اختتام: "آخری لمس" اب اگلی صبح… یا تو عریشہ، ملکہ زلخا کو ہرا دے گی، یا اس کا عشق، ہمیشہ کے لیے راکھ بن جائے گا۔