یہ ہے عریشہ اور جن کی کہانی کا دوسرا باب — تاریکی، کشش، اور عشق کے بین السطری لمس سے لبریز
عریشہ سمجھ رہی تھی کہ وہ جن جا چکا ہے۔
لیکن وہ صرف منظر سے غائب ہوا تھا —
اصل میں، وہ اُس کے اندر جا بسا تھا۔
اب راتیں محض خاموش نہ تھیں،
وہ جب آئینہ دیکھتی، تو اپنی آنکھوں میں
کسی اور کی جھلک محسوس کرتی۔
کبھی اُس کی جلد پر
آہستہ آہستہ کوئی سایہ سا حرکت کرتا۔
کبھی کان کے قریب سرگوشی ابھرتی:
"تم صرف روشنی نہیں... تم اب میری ہو، اور میں آگ ہوں۔"
🔥 جنگل کا بلاوا
ایک رات، وہ جیسے کسی انجانی طاقت کے سحر میں،
جنگل کی طرف چل پڑی۔
چاندنی دھند میں لپٹی ہوئی،
سانسیں بےقابو، دل دھڑکتا جا رہا تھا۔
درمیانِ جنگل،
پرانے برگد کے درخت کے سائے میں،
وہ سامنے آ کھڑا ہوا۔
انسانی شکل میں —
مگر آنکھوں میں سرخ شعلے،
اور آواز میں وہ گونج...
جو رگوں میں بجلی بن کر دوڑتی ہے۔
"تم نے مجھے آواز دی تھی، عریشہ۔
اب میں آیا ہوں — تمہیں لینے،
اپنی دنیا میں،
اپنی بانہوں میں۔"
💫 لمس کی دنیا
وہ قریب آیا، اور عریشہ کے چہرے کو
ہولے سے چھوا —
جیسے انگارے کسی پھول پر رکھ دیے گئے ہوں۔
"یہ کیسا لمس ہے؟"
عریشہ نے لرزتی آواز میں پوچھا۔
"یہ عشق ہے...
ایسا عشق، جو تمہیں بدل دے گا،
جو تمہیں میری جیسا بنا دے گا۔"
اور پھر… وقت تھم گیا۔
ہوا نے سانس لینا چھوڑ دیا،
پتے ساکت ہو گئے،
اور چاندنی نے نظریں چرا لیں۔
دو جسموں کے بیچ کوئی فاصلہ نہ رہا —
صرف دھڑکنیں، اور وہ لمس
جو الفاظ سے ماورا تھا۔
🩸 اختتامِ باب:
اس رات کے بعد، عریشہ کی آنکھوں میں
ہلکی شعلگی آ گئی تھی،
چہرے پر چمک،
اور لہجے میں اسرار۔
وہ اب صرف عریشہ نہ رہی —
وہ کسی اور کی روح کا حصہ بن چکی تھی۔
آگے کیا ہوگا؟
کیا عریشہ جن کی دنیا میں داخل ہوگی؟
کیا وہ انسانوں میں رہ سکے گی؟
یا وہ خود ایک نئی "جنن" میں بدل جائے گی؟
0 تبصرے