ایک پراسرار رومانوی کہانی، جس میں ایک لڑکی اور جن کے درمیان تعلق کو نفسیاتی، رومانوی، اور پرسرار انداز میں بیان کیا گیا ہے
عریشہ ایک پرسکون گاؤں کی لڑکی تھی، جو ہمیشہ راتوں سے خوف کھاتی تھی۔
ہر رات اُسے محسوس ہوتا جیسے کوئی اُسے دور سے دیکھ رہا ہے، جیسے ہوا میں کوئی سانس لیتا ہو۔
ایک رات، جب وہ اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، اچانک روشنی مدھم ہو گئی، اور دیوار پر ایک سایہ ابھرا...
ایک مردانہ آواز میں سرگوشی سنائی دی:
"میں تمہیں مدتوں سے دیکھ رہا ہوں، عریشہ۔ تم روشنی ہو... اور میں اندھیرا۔ مگر اندھیرے کو بھی روشنی سے محبت ہو سکتی ہے، ہے نا؟"
عریشہ خوفزدہ ہوئی، مگر عجیب طور پر اُس کی سانسیں تیز ہو گئیں، نہ خوف سے... بلکہ کسی انجانی کشش سے۔
🌙 دن گزرتے گئے...
وہ سایہ ہر رات آتا۔
کبھی اُس کے بالوں کو چھوتا، کبھی اُس کے کان میں ہولے سے کچھ کہہ دیتا۔
عریشہ نے اُسے دیکھے بغیر محسوس کرنا سیکھ لیا تھا۔
ایک روز اُس نے ہمت کر کے پوچھا:
"تم ہو کون؟"
سایہ مسکرایا:
"میں جن ہوں... وہ جسے تم نے کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا ہوگا۔ مگر تم میری کمزوری بن چکی ہو۔"
💫 پھر ایک رات...
عریشہ نے پہلی بار اُسے دیکھا۔
وہ انسانوں سے مختلف، مگر دل کو چیر دینے والی آنکھوں والا تھا۔
نہایت پرکشش، اُس کی موجودگی بجلی سی محسوس ہوتی تھی۔
وہ ایک دوسرے کی طرف جھکے... سانسیں قریب ہوئیں... دل دھڑکنے لگے...
مگر ٹھیک اسی لمحے، زمین ہلی، اور سایہ پیچھے ہٹ گیا۔
"ہم ایک دوسرے کے ہو نہیں سکتے... مگر میں تمہارے وجود میں ہمیشہ رہوں گا، عریشہ۔"
اور وہ غائب ہو گیا۔ ہمیشہ کے لیے۔
💔 اختتام:
اب بھی جب عریشہ تنہا بیٹھتی ہے،
تو محسوس کرتی ہے، کوئی اُس کی گردن کے قریب ہولے سے سانس لیتا ہے۔
محبت، چاہے انسان کی ہو یا جن کی... اگر سچی ہو، تو کبھی ختم نہیں ہوتی۔
0 تبصرے