اگر سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں بی این پی کوئٹہ میں داخل ہوئے تو بہت سے لوگوں کو کوئٹہ چھوڑنا پڑے گا ، ساجد ترین ایڈووکیٹ

جب تک بلوچستان کی بیٹیوں کو رہا نہیں کیا جاتا بی این پی اپنا دھرنا ختم نہیں کرے گی

اگر سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں بی این پی کوئٹہ میں داخل ہوئے تو بہت سے لوگوں کو کوئٹہ چھوڑنا پڑے گا ، ساجد ترین ایڈووکیٹ

کوہٹہ: بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کا دیگر اپوزیشن اتحادی جماعتوں کے ساتھ اہم پریس کانفرنس اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل پی کے میپ عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری اطلاعات بی این پی آغا حسن بلوچ، پی ٹی آئی صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، بی این پی عوامی حسن بلوچ، رہنما وحدت مسلمین، میر مقبول لہڑی، عبدالقهار خان ودان، ملک فیصل دہوار، چیئرمین واحد بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔بلوچستان کی معدنیات سے متعلق وزیراعظم کا حالیہ بیان اور سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے لانگ مارچ ، دھرنے زیر بحث ،بی این پی اور اپوزیشن اتحاد کی فارم 47 حکومتی وزراء کی جانب سے قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف پریس کانفرنس کی شدید مذمت بلوچستان، پختونخوا اور گلگت کے معدنیات کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس سے ایک بات واضح ہوگیی کہ یہ ایف آئی آر بلوچستان کی بیٹیوں کے خلاف، سردار اختر جان اور بی این پی کے خلاف غیر قانونی اقدامات دراصل بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کے لیے ہیں
جب تک بلوچستان کی بیٹیوں کو رہا نہیں کیا جاتا بی این پی اپنا دھرنا ختم نہیں کرے گی بے شرم وزراء کو ان کی پریس کانفرنس پر جواب دینا ہماری توہین ہے لیکن بلوچستان کے عوام ان کی حقیقت اور حیثیت جانتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور کٹھ پتلی حکومت بلوچستان اور پختونخوا کے وسائل کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتی وڈھ میں ایف سی کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا پارٹی کارکن عنایت بلوچ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ جس کی پرزور مذمت کرتے اور اور ان اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ حکومت نے تمام سڑکیں صرف اس لیے بند کر دی ہیں کہ انہیں ڈر ہے کہ اگر سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں بی این پی کوئٹہ میں داخل ہوئے تو بہت سے لوگوں کو کوئٹہ چھوڑنا پڑے گا بی این پی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گی کہ بلوچ اور پشتون کے وسائل کا استحصال نہ ہو
یہ صرف گرفتاری نہیں بلکہ بلوچستان کی عزت نفس پر حملہ تھا ، کٹھ پتلی وزراء کو ان کے ہیڈ ماسٹرز نے یہ پریس کانفرنس کرنے اور اپنی آمدنی حلال کرنے کی ہدایت کی تھی جب تک بلوچستان کے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا بلوچستان کے وسائل کو کوئی مزید لوٹ نہیں سکتا : پریس کانفرنس کرنے والا ڈی سی کون ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بھی اپنے کٹھ پتلی وزراء پر اعتماد نہیں کرتی