کراچی: دوسری نیشنل سوشل پروٹیکشن کانفرنس کے دوران بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کا باضابطہ افتتاح

پاکستان میں سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مستحکم اور مربوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے

کراچی: دوسری نیشنل سوشل پروٹیکشن کانفرنس کے دوران بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کا باضابطہ افتتاح

کراچی: نجی ہوٹل میں منعقدہ دوسری نیشنل سوشل پروٹیکشن کانفرنس کے دوران بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کا باضابطہ افتتاح کیا گیا، جو پاکستان میں سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مستحکم اور مربوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس موقع پر پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹیکی وائس چیئرپرسن جہاں آراء منظور وٹو نے خصوصی شرکت کی اور حکومت بلوچستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ پنجاب اور بلوچستان کے درمیان بین الصوبائی تعاون کو فروغ دینے اور مستحق افراد کے لیے سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مؤثر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ معاہدے پر وائس چیئرپرسن پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی، جہاں آراء منظور وٹو اور حاجی ولی محمد نورزئی، پارلیمانی سیکرٹری سماجی بہبود، حکومت بلوچستان نے دستخط کیے۔ بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کے قیام کا مقصد ایسا مربوط پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جو صوبوں کو باہمی تعاون، علم و تجربے کے تبادلے، مشترکہ حکمت عملیوں کی تشکیل، اور مستحق افراد تک بہتر سماجی تحفظ کی سہولیات کی فراہمی کے لیے جوڑے رکھے۔ اس فورم کے ذریعے صوبے، سماجی تحفظ کے نظام کو ڈیجیٹل طور پر ہم آہنگ کر سکیں گے، جس سے مستحق افراد کو کسی بھی صوبے میں سماجی تحفظ کے پروگراموں تک رسائی حاصل ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ، وسائل کی مشترکہ تقسیم، پالیسیوں کی یکجائی، ڈیٹا شیئرنگ اور ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے کمزور طبقات کے لیے زیادہ پائیدار اور جامع پروگرام ترتیب دیے جائیں گے۔ بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کے تحت ایک ایسی حکمت عملی بھی وضع کی جائے گی جو قدرتی آفات، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ہر صوبے کی مخصوص ضروریات کو مدنظر رکھے گی، تاکہ پاکستان کے غریب اور محروم طبقات کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ وائس چیئرپرسن پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی، جہاں آراء منظور وٹو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کا قیام اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان کے تمام صوبے سماجی تحفظ کو پائیدار اور مؤثر بنانے کے لیے متحد ہیں۔ وائس چیئرپرسن نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ سماجی و اقتصادی چیلنجز، جن میں موسمیاتی تبدیلی، مہنگائی اور بے روزگاری شامل ہیں، ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کے متقاضی ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری سماجی بہبود، حکومت بلوچستان، حاجی ولی محمد نورزئی نے اپنے خطاب میں بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں میں سماجی تحفظ کے فروغ کے لیے بین الصوبائی تعاون کی ناگزیریت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم نہ صرف سہولتوں کی مؤثر ترسیل کو یقینی بنائے گا بلکہ تمام صوبوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور بہترین عملی اقدامات کو فروغ دینے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔ پارلیمانی سیکرٹری نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے بلوچستان حکومت کی جانب سے مشترکہ پالیسی سازی، ڈیٹا شیئرنگ، اور پسماندہ طبقات کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے سی ای او سمیع اللہ شیخ نے بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کے قیام کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے گا جو صوبوں کو مشترکہ اقدامات اور پالیسی ہم آہنگی کے ذریعے مستحق افراد تک زیادہ مؤثر طریقے سے سہولیات پہنچانے میں مدد دے گا۔ اسی طرح، خیبر پختونخوا کے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی چیف آف سیکشن (سوشل پروٹیکشن)، شازیہ عطا نے بھی بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کے قیام کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم کے ذریعے تمام صوبے ایک دوسرے کے کامیاب ماڈلز سے سیکھ کر اپنے نظام کو مزید بہتر بنا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی تحفظ کے اقدامات کو مربوط کرنے اور خدمات کی فراہمی کو مؤثر بنانے کے لیے ایک ایسا مشترکہ پلیٹ فارم ضروری تھا جہاں تمام صوبے مل کر کام کر سکیں، اور بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔ وائس چیئرپرسن جہاں آراء منظور وٹو نے اس فورم کے قیام کو ایک امید افزا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سماجی تحفظ کے مستقبل کو مزید مستحکم اور مؤثر بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی مستحق شہری بنیادی سہولیات سے محروم نہ رہے، اور اس کے لیے بین الصوبائی تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے حکومت بلوچستان اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم سماجی تحفظ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا اور اس فورم کے تحت تمام صوبے مشترکہ کوششوں کے ذریعے ایک مضبوط سماجی تحفظ کا نظام تشکیل دیں گے۔ پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی اور حکومت بلوچستان کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ پاکستان کے کمزور اور محروم طبقات کے لیے مزید مؤثر اور پائیدار سماجی تحفظ کے اقدامات کا آغاز ہے، جس کے ذریعے مستحق افراد کو زیادہ بہتر اور پائیدار سہولتیں فراہم کی جا سکیں گی۔