ڈاکٹر پیرزادہ قاسم اور محمود احمد خان ساکنان شہر قائد کی ٹیم پاکستان کا سب سے بڑا مشاعرہ منعقد کرانے پر مبارکباد کی مستحق ہے افتخار عارف
کراچی (اسٹاف رپورٹر )ساکنانِ شہرِ قائد کے زیرِ اہتمام 30واں عالمی مشاعرہ ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہوا جس کی صدارت استادالاساتذہ اور پروفیسر سحر انصاری نے کی ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر، وجیہ ثانی نے بہت خوبصورت انداز میں ، نظامت کے فرائض انجام دیے سامعین کی بڑی تعداد شعرا کے کلام سے محظوظ ہوئی آج سے92سال قبل مرحوم اظہر عباس ہاشمی نے جو پودا لگایا تھا وہ اب تناوردرخت بن چکا ہے عالمی مشاعروں کا تسلسل برقرار رکھنا، محمود احمد خان کی ادب دوستی کا بین ثبوت ہے محمود احمد خان ایک جہاندیدہ آدمی ہیںان کی شعرو ادب سے غیر معمولی دلچسپی سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ”ادب“ ان کا آخری عشق ہے محمود احمد خان پ ±ر عزم آدمی ہیں، آج تک ان کا، کوئی اعلان ”صدایہ صحرا“ ثابت نہیں ہوا، ہر سال، ایک ایسا مشاعرہ کرنا ، جس میں شرکا، کی تعداد، دس ہزار سے بھی تجاوز کر جائے، ہما شما کے بس کی بات نہیں، بہترین شعرائے کرام ، بہترین سامعینِ عظّام ، بہترین انتظام اور سردی سے بچانے کا بہترین انتظام ، ان تمام عناصر نے مل کر اس مشاعرے کو ، کامیابی سے ہمکنار کیاتلاوتِ کلامِ مجید اور نعت ، سرورِ کائنات کے بعد ”ساکنانِ شہرِ قائد“ کے منتظم اعلیٰ ، محمود احمد خان، نے خطبئہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کی سرپرستی میں ہمارا قافلہ ، رواں دواں ہے، میں اپنے بزرگوں کی روایتوں کا امین ہوں ، ان کے نام اور کام کو آگے بڑھانا میری اخلاقی ذمے داری ہے جو میں ادا کر رہا ہوں ”ساکنانِ شہرِ قائد“ کے عالمی مشاعروں کا تسلسل برقرار رکھنا میرا ایک خواب تھا ، جس نے حقیقت کا روپ اختیار کر لیا ہے انہوں نے کہا کہ میں صدرِ مشاعرہ پروفیسر سحر انصاری کا ممنون ہوں کہ وہ علالت کے باوجود آج ہماری محفل میں تشریف فرما ہیں۔ میں ان سرکاری اور غیر سرکاری ادروں کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہم سے بھرپور تعاون کیاشعرائے کرام تو ہماری محفل کی جان ہیں، وہ نہ ہوں تو ایسی محافل کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا سامعین کے بغیر کوئی محفل اپنا جواز نہیں رکھتی انہوں نے یہاں تشریف لاکر محفل کے وقار میں اضافہ کیابھارتی شاعر وجے تیواری جب کلام سنانے آئے تو ان کا بھر پور انداز میں استقبال کیا گیا انہوں نے بھی خوب رنگ جمایااور سامعین کی فرمائش پوری کیں12بجے شب نہایت ادب و احترام سے پاکستان کا قومی ترانہ سنا گیا ا س گھڑی پورے پنڈال میں پاکستان کے قومی پرچم لہرارہے تھے یہ ایک اچھی روایت ہے جس کی تقلید ہونی چاہیے صدرِ مشاعرہ ، پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ ”ساکنانِ شہرِ قائد“ کے عالمی مشاعروں نے کراچی کی تہذیبی زندگی کو متحرک اور فعال رکھا ہوا ہے اس میں دو رائے نہیں کہ یہ پاکستان کا سب سے بڑا مشاعرہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ شدید سردی کے باوجود سامعین کی اتنی بڑی تعداد ایک معجزہ ہے اور مشاعرہ توقع سے زیادہ کامیاب رہا تمام شعرائے کرام نے متاثر کن کلام سنایا میں سامعین کی ادب نوازی اور شعر فہمی کی ضرور داد دوں گا کہ وہ صبح ۵ بجے تک پنڈال میں بیٹھے ہیں.
0 تبصرے