چار روزہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس 5تا 8دسمبر آرٹس کونسل میں ہوگی، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

پہلی عالمی اردو کانفرنس سے احمد شاہ کے ساتھ ہوں ، اب عالمگیر سطح پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا چرچا ہے، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی

چار روزہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس 5تا 8دسمبر آرٹس کونسل میں ہوگی، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

کراچی ( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ”سترھویں عالمی اردو کانفرنس 2024“ کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیاگیا جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ، معروف اسکالر ، شاعر و مصنف ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، نائب صدر آرٹس کونسل و سینئر اداکار منور سعید، سیکریٹری اعجاز فاروقی، خازن قدسیہ اکبر نے بریفنگ دی۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے بریفنگ میں کہاکہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس 2024ءکا آغاز 5دسمبر سے ہوگا، چار روزہ عالمی اردو کانفرنس 8 دسمبر تک جاری رہے گی۔حال ہی میں ہم نے دنیا کا سب سے بڑا 38 روزہ ”ورلڈ کلچرفیسٹیول کراچی “کیا، ہم نے ایک ہی جھٹکے میں دشمن کی کلائی موڑ دی، پوری دنیامیں جس طرح میڈیانے پاکستان کا مثبت چہرہ دکھایا ، میں ان کا شکر گزار ہوں کہ وہ 17سال سے ہمارے ساتھ یہ سفر طے کررہا ہے، پاکستان سیاسی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتا، صرف ثقافت کے ذریعے ہم سب کو جوڑ سکتے ہیں، ہم سترہ سال سے ثقافت کا پرچار کر رہے ہیں، ہماری دیکھا دیکھی بہت سے فیسٹیول اور کانفرنس شروع ہوئیں، کوئٹہ میں پہلی بار ہم نے اپوزیشن اور حکومت کو ایک ساتھ اسٹیج پر بیٹھایا، پاکستان کے قومی ترانے پر سب ایک ساتھ کھڑے تھے، ہمیں مستقل بنیادوں پر ثقافت کے فروغ کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ اس سال ہم ستر سالہ ”جشن کراچی“ منانے جارہے ہیں، کانفرنس میں مکالمے، گفتگو، قوالی رقص، موسیقی، اردو نظم میں کراچی کا حصہ، تقدیسی ادب، خواتین، کراچی میں بچوں کا ادب، کراچی والے! جوپردیسی ہوئے، سندھی، پنجابی، بلوچی، پختون، سرائیکی ثقافت و ادب، تعلیم بیتی، کتابوں کی رونمائی، کراچی کے مزاح نگار، کراچی کے مصور، کراچی کے کھلاڑی، جاوید صدیقی کے خاکوں کا مجموعہ ”میرے محترم“، کے ایم سی 1843سے 2024تک، کراچی: کل اور آج، کراچی میں بننے والا میوزک، عالمی مشاعرہ، اردو تنقید، ماحولیات اور گلوبل وارمنگ، تھیٹر، ریڈیو، ٹی وی اور فلم، ترقی پسند تحریک اور کراچی، ندیم بیگ ،مصطفی قریشی ،عمیر نجمی،علی زریون، بشریٰ انصاری، ماہرہ خان، فہد مصطفی، ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، عاصم اظہر کے ساتھ شام، ڈیجیٹل میڈیا ارو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ، شہر نامہ، پاکستان میں میڈیا کی تاریخ اور دیگر موضوعات پر گفتگو ہوگی، انہوں نے کہاکہ یورپ، امریکہ، افریقہ ، مڈل ایسٹ سمیت پورے ایشیاءسے کانفرنس میں لوگ شرکت کریں گے، ساﺅتھ ایشیا ثقافت کا مرکز بن گیا ہے اس میں صرف آرٹس کونسل کا رول نہیں ، آپ تمام لوگوں کا اس میں اہم کردار ہے، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی ہمارے ہاں اردو ادب کی علامت ہیں، انہوں نے کہاکہ ہر چیز کا ایک ماضی ہوتا ہے ، کراچی کیسے بنا، اس کا آرکیٹیکچر ، ریڈیو، ٹی وی، ہسوٹورین۔ کانفرنس میں ایک سیشن مصوروں پر رکھا گیا ہے جس میں صادقین ، گل جی سے لے کر بشیر مرزا، احمد پرویز، منصور راہی ، اقبال مہدی، و دیگر مصور شامل ہیں ، ایک سیشن کراچی کے موسیقاروں اور سنگرز پر ہے جس میں سہیل رانا سے لے کر نثار بزمی، لعل محمد اقبال، مہدی ظہیر سے مہدی حسن اور احمد رشدی اور مہناز سمیت شہر کے محسنوں کو بھی کانفرنس میں یاد کیا جائے گا، سندھ مدرستہ الاسلام جن لوگوں نے بنایا انہیں بھی یاد رکھیں گے، ہم نے اس کانفرنس میں یہ خیال رکھا ہے کہ ہم اپنی اگلی نسل کو قومی زبان کے قریب کیسے کریں جس کے لیے ہم نے بہت سارے سیلیبریٹیز کے سیشن رکھے ہیں جن سے انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا، محمد احمد شاہ نے کہاکہ عابدہ پروین اور مہدی حسن کو سننے کے لیے چار چار کلو میٹر دور سے لوگ پیدل آیا کرتے تھے، ماضی میں ہمیں بھی دوسری جگہ دینے کے لیے بہت بڑی بڑی پیشکش کی گئیں مگر ہم نہیں گئے، میئر کراچی کا شکریہ ادا کرتے ہیں عنقریب فیضی رحمین آرٹ گیلری بھی آرٹس کونسل میں شامل ہوجائے گی، ہم برنس گارڈن اور آگے بھی بڑھیں گے کیونکہ یہ کوچہ علم و ثقافت ہے۔انہوں نے کہاکہ 2 دسمبر کو ایوان جوش کا افتتاح کرنے جارہے ہیں، 3 دسمبر کو پاکستان کے بڑے بڑے مصوروں کے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح ہوگا ، ہمارے ادیب اور فنکار آج کے ہیرو ہیں، ہم نے کراچی شہر کے پرانے علاقوں پر بھی سیشن رکھا ہے اس ادارے کو بنے ہوئے ستر سال گزر گئے ہم ستر سالہ آرٹس کونسل اور جشن کراچی منائیں گے۔پیر زادہ قاسم رضا صدیقی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ آرٹس کونسل کی سالانہ کانفرنس کے ذریعے اردو اور دیگر زبانوں کو سیلیبرٹ کیا جائے گا، اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد میں احمد شاہ کا بہت بڑا کردار ہے، کسی فرد میں خاص بات ہو سکتی ہے وہ وژن اور مشن ہے، دور تک دیکھنے کا معاملہ احمد شاہ میں تھا ،احمد شاہ فنون لطیفہ کی یونیورسٹی کھولنے کا ارادہ رکھتے ہے، میں پہلی عالمی اردو کانفرنس سے احمد شاہ کے ساتھ ہوں ، اب عالمگیر سطح پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا چرچا ہے، پہلی کانفرنس میں بزرگوں کی بڑی تعداد شریک تھی، میں نے احمد شاہ سے سوال کیا کہ اس میں نوجوانوں کے لیے کیا ہو گا، پھر احمد شاہ نے نوجوانوں کو کنیکٹ کر کے ثابت کیا، ہم نئے تجربوں کے ساتھ راستے کھولیں گے، اس عالمی اردو کانفرنس میں بہت سی نئی چیزیں شامل ہونے والی ہیں، نائب صدر آرٹس کونسل منور سعید نے کہاکہ یہ عالمی اردو کانفرنس صرف آرٹس کونسل کی نہیں ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو دل میں اردو کا عشق رکھتے ہیں، نوجوانوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ وہ کانفرنس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، خازن آرٹس کونسل قدسیہ اکبر نے کہاکہ پہلی عالمی اردو کانفرنس کے ذریعے احمد شاہ نے ثقافت کا ایک پودا لگایا تھا جو اب تنا اور درخت بن چکا ہے جس کی جڑیں بین الاقوامی سطح تک پھیل چکی ہیں، وژن احمد شاہ کا ہے ہم اس مشن میں ان کے ساتھ ہیں، سیکریٹری اعجاز فاروقی نے کہاکہ 17 سال سے لگاتار ایک کانفرنس کرنا آسان کام نہیں ، ابھی ایک ورلڈ کلچر فیسٹیول ہوا ، عوامی تھیٹر فیسٹیول چل رہا ہے اور اب عالمی اردو کانفرنس یہ صرف احمد شاہ ہی کر سکتے ہیں۔