مریم نواز شریف کا کسانوں کی خوشحالی اور ترقی کے لیے ایک اور قدم

تحریر: تابندہ سلیم

مریم نواز شریف کا کسانوں کی خوشحالی اور ترقی کے لیے ایک اور قدم

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف لائیو سٹاک کارڈ کا اجرا یقینا بہت حوصلہ افزہ اور خوش آئند قدم ہے۔اس سکیم کے تحت حکومت پنجاب کسان بھائیوں کو 11 ارب روپے کی خطیر رقم سے مویشی پال افراد کے لیے بالا سود قرضہ جات دے رہی ہے ۔ پنجاب لائیو سٹاک کارڈ سکیم رجسٹریشن کا آغاز صوبہ بھر میں کیا جا چکا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب، مریم نواز شریف کی طرف سے مویشی پال حضرات کے پنجاب بھر کی طرح راولپنڈی میں بھی وزیراعلی ہدایت پر مویشی پال بھائیوں کے لیے لائیو اسٹاک کارڈ کا آغازمورخہ 5 نومبر 2024 سے کیا جا رھا ہے۔

سیکرٹری لائیوسٹاک گورنمنٹ آف پنجاب ثاقب علی عطیل اور ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک ڈاکٹر محمد اشرف کی ہدایت کی روشنی میں ڈائریکٹر لائیوسٹاک راولپنڈی ڈویژن ڈاکٹر نوید سحر زیدی کی قیادت میں ضلع راولپنڈی کی تمام تحصیلوں میں لائیو سٹاک کارڈ کے حوالے سے آگاہی مہم پہلے سے ہی جاری ہے۔ اس پروگرام کے تحت ضلع راولپنڈی کے تمام ویٹرنری ہسپتالوں اور ویٹرنری ڈسپنسریز میں آگاہی بینرز آویزاں کیے گئے ہیں اور مویشی پال بھائیوں کے رہنمائی اور معاونت کے لیے فرنٹ ڈیسک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے.

مذکورہ پروجیکٹ کے تحت مویشی پال بھائی اپنے جانوروں کو ونڈے، کھل، منرل مکسچر فراہم کرنے کے لیے گورنمنٹ آف پنجاب کی طرف سے فراہم کردہ لائیوسٹاک کارڈ کے تحت آسان قرضہ جات حاصل کر سکتے ہیں یہ قرضے بینک آف پنجاب کی طرف سے فراہم کیے جائیں گےاور ان پر زیرو مارک اپ لاگو ہوگا .فارمرز 135000 سی 270000 تک قرض بلا سود قرضہ حاصل کر سکیں گے۔ یہ آسان قرضے پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر فراہم کیا جائے گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب لائیو سٹاک کارڈ اسکیم سے استفادہ حاصل کرنے کے خواہشمند مویشی پال حضرات کی اہلیت کا معیار درج زیل ہے۔

درخواست گزار کے لیے صوبہ پنجاب کا رہائشی ہونا ضروری ہے۔ درخواست گزار اصلی قومی شناختی کارڈ کا حامل ہو۔ درخواست گزار کی موبائل فون سم ایکٹو اور اس کے نام پر رجسٹرڈ ہونی چاہیے ۔درخواست گزار کم از کم پانچ سے دس کٹروں / بچھڑوں کا مالک ہو۔ دس سے زیادہ بچھڑے رکھنے والے درخواست گزار بھی قرضہ لینے کے اہل ہوں گے تاہم ان کو قرض کی سہولت صرف دس جانوروں کے اوپر دی جاۓ گی۔

درخواست گزار کی الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیورو کے ادارے سے صاف کریڈٹ ہسٹری (نادہندہ نہ ہونے) کے حامل ہونے کی تصدیق ہو گی۔درخواست گزار کی نادرا اور نیکٹا کے اداروں سے شناخت اور کردار کی تصدیق ہو گی۔

محکمہ اربن یونٹ درخواست گزار مویشی پال اور اس کے جانوروں کے موجود ہونے کی تصدیق کرے گا۔ درخواست گزار کا محکمہ لائیو سٹاک کا ڈیٹا بیس 9211 پر رجسٹرڈ ہونا بھی ضروری ہے ۔صرف مندرجہ بالا شرائط پر پورا اترنے والے اہل درخواست دہندگان کا انتخاب پہلے آئیے،

پہلے پائیے کی بنیاد پر کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب لائیو سٹاک کارڈ سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی ایپلیکیشن پر آن لائن اپلائی کیا جا سکے گا۔قرض کا مکمل دورانیہ زیادہ سے زیادہ 150 دن ( پانچ ماہ) ہو گا۔ قرض استعمال کرنے کا دورانیہ 120 دن (چار ماہ) ہوگا۔

اگلے 30 دن( ایک ماہ) مکمل قرض واپس کرنے کا دورانیہ ہو گا۔مویشی پال حضرات کو وزیر اعلیٰ پنجاب لائیو سٹاک کارڈ کے ذریعہ بلا سود قرض فراہم کیا جاۓ گا۔ سود یا منافع کی رقم حکومت پنجاب برداشت کرے گی۔کم سے کم پانچ کٹروں اور بچھڑوں پر ستائیس ہزار روپے فی جانور کے حساب سے کل ایک لاکھ پینتیس ہزار کا قرض فراہم کیا جاۓ گا۔

زیادہ سے زیادہ دس کٹروں/بچھڑوں پر ستائیس ہزار فی جانور کے حساب سے کل دو لاکھ ستر ہزار روپے قرض فراہم کیا جائے گا۔قرض کی رقم ماہانہ بنیادوں پر فراہم کی جائے گی۔ مویشی پال قرض کی رقم سے بینک آف پنجاب کے رجسٹرڈ مقامی فیڈ ڈیلرز سے لائیو سٹاک کارڈ کو استعمال کر کے جانوروں کی خوراک مثلاً ونڈا ،سائیلیج اور نمکیاتی آمیزہ خرید سکیں گے۔اس سکیم سے 40 سے 80 ہزار مویشی پال افراد مستفید ہوں گے۔

مساوی ایک ساتھ میں چار ماہ کے لیے بلا سود قرضہ جات فی جانور 27 ہزار روپے کے حساب سے دیے جائیں گے ۔ ہر مویشی پال کے لیے ایک لاکھ 35 ہزار سےد لاکھ س ہزار تک قرضہ کی سہولت دی جا رہی ہے ۔مویشی پال حضرات کے لیے اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے اپنے قریبی ویٹنری ہسپتال سے رجسٹریشن کروانے کی سہولت دی گئی ہے ۔رجسٹریشن کے لیے اپنے موبائل فون سے PLC (Space) کے بعد شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 8070 پر بھیجیں۔

اس سے پہلے وزیراعلی پنجاب نے گرین ٹریکٹر سکیم کے تحت کسان بھائیوں کو ٹریکٹر خریدنے کے لئے 10 لاکھ کی سبسڈی بھی فراہم کی ہے۔جس سے بے شمار کسانوں نے فائدہ اٹھایا ہے ۔ان اقدامات سے یہ اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کی ذراعت کو مضبوط بنانے میں انکی گہری دلچسپی بہت نمایاں ہے۔زراعت کے میدان میں اس طرح انقلابی اقدامات سے زراعت بہت مضبوط ہو جائے گی جو ہماری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس طرح ہمارا ملک معاشی طور پہ مستحکم ہوگا ۔ان شاء اللہ۔