وفاقی حکومت، صدارتی محل اور پنجاب حکومت ملکر دریائے سندھ پر ڈاکہ ڈالنا چاهتیں هیں۔ سید زین شاہ

ماضی میں جتنیں بھی تحریکیں چلیں سندھ کی میڈیا کاشاندار اور بھرپور کردار رہا ہے

وفاقی حکومت، صدارتی محل اور پنجاب حکومت ملکر دریائے سندھ پر ڈاکہ ڈالنا چاهتیں هیں۔ سید زین شاہ

کراچی() سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کہا ہے کہ جب بھی سندھ کے وسائل، ڈیموگرافی، دریائے سندھ سمیت سمندر کے خلاف کوئی بھی سازش کی گئی ہے تو اس دوران سندھ کے محب وطنوں کے ساتھ ساتھ سندھ کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے اپنا شاندار کردار ادا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اپنی رہاشگاہ پر سول سوسائٹی اور سیاسی کارکنوں کے وفود کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں ون یونٹ سے لے کر کالا باغ ڈیم کے خلاف اور دہرے بلدیاتی نظام سے لے کر سندھ کے جزائر پر قبضے کی سازش کے خلاف جو بھی تحریکیں چلی ہیں اس میں سندھ کی میڈیا کاشاندار اور بھرپور کردار رہا ہے۔

سندھ کی میڈیا نے سندھ کی حقیقی آوازبن کر اعلٰی اداروں سے لے کر سندھ سمیت پورے ملک اور دنیا میں سندھ کے کا ساتھ دیا ہے اور سندھ کے حقوق کے لئیے ہونے والی جدوجہد میں میڈیا کے کردار کو کبھی فرامو ش نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ پھر وفاقی حکومت، صدارتی محل، ملک کی مقتدر قوتیں اور پنجاب حکومت نے ملکر دریائے سندھ پر ڈاکہ ڈال کر اس میں غیر آئینی طور کر 6 کینال نکالنے کی منصوبہ بندی کر نے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عمل کرنے کے لئیے چولستان کینال پر بجٹ رکھی گئی ہے اور اس پروجیکٹ پر کام کرنے کے لئیے نہایت ہی تیزی کے ساتھ سندھ کی سرسبز زمین کو بنجر بنانے کے لئیے تیاریوں شروع ہو چکی ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عمل سندھ کو زندہ درگو کرنے کے مترادف ہے،

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ تہذیبوں کی ماں اور ہمارے لئیے مقدس ہے، سندھو تہذیب اور ثقافت کی عکاسی صدیوں سے رواں دواں دریائے سندھ کی مرحون منت ہے جو اس پورے خطے کی شناخت اور پہچان ہے،انڈس بیسن ایریگیشن سسٹم کی کمانڈ ایریا میں پانی کی کمی کے باوجود مزید کینال بنا کر دریائے سندھ کا گلا گھونٹا جا رہا ہے اور اگر انڈس ریور بیسن سسٹم پر کینال بنائے گئے تو سندھ کی موجودہ لاکھوں ایکڑزرعی زمین بنجر ہو جائے گی،

سندھ کی چوتھائی آبادی کو نقل مکانی کرنی پڑے گی، ہزاروں دیہات اور چھوٹے شہر ویران ہو جائیں گے، کراچی، حیدرآباد اور دوسرے بڑے شہروں میں پانی کی قلت پیدا ہو جائے گی، سندھ کے ساحلی علاقوں کی مزید زمین سمندر دوز ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ سندھ کے ساتھ ہونے والی اس واردات میں سندھ سے منتخب قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران مجرمانہ غفلت اور خاموشی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

سید زین شاہ نے کہا کہ سندھ کے محب وطن، قومی غیرت رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سندھ کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ دکھ کی اس صورتحال میں سندھ کی میڈیا اپنا اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے سندھ کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکان اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ یکم دسمبر سندھی یوم ثقافت کے دن کو سندھو دریا بچاو کے نام سے منسوب کر کے اس تحریک کو طاقت ور بنانے کے لئیے اپنا تاریخی فرض ادا کریں تاکہ سندھ کی آواز پوری دنیا تک پہنچ سکے۔