جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی اپنانے سے پاکستان میں 12لاکھ سے زائد قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ ماہرین صحت
لاہور: پاکستان میں تمباکو نوشی میں کمی لانے کے حوالے سے روایتی اقدامات اور پالیسی سازی میں تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ تمباکو نوشی میں کمی کے حوالے سے بین اللقوامی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوے جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹیجی کو اپنایا جانا چاہیے ۔ جدیدسائنسی تحقیقات کے بعد متعارف کروائے جانے والی ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی اپنانے سے پاکستان میں 12لاکھ سے زائد قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ جدید ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی بدولت نکوٹین متبادل پروڈکٹس کم نقصان دہ متبادل کے طور پر پوری دنیا میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار معروف محقق اورہیلتھ پالیسی مشیر ڈاکٹر محمد رضوان جنید نے لاہور میں گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں تھنک ٹینک 'ارادہ'کے زیر اہتمام'بریک تھرو سائنس'کے عنوان سے جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی کے حوالے سے منعقدہ گول میز مباحثے کے شرکاء سے کیا۔
ڈاکٹر محمد رضوان جنید اور مائیرین صحت نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی تمباکو نوشی میں کمی کے حوالے سے موجودہ پالیسیوں میں جدت لانے کی ضرورت ہے اور حکومت کو چاہیے کہ تمباکو نوشی میں کمی کے پالیسی میں بین القوامی طرز پر جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی کو شامل کر کے اس سے فائدہ اٹھائے۔
ڈاکٹر رضوان نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں 112 ملین افراد کم نقصان والے متبادل پراڈکٹس استعمال کر رہے ہیں۔ مختلف یورپی ممالک میں ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹجی کے کامیاب استعمال سے تمباکونوشی کے اعدادوشمار میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے تمباکو نوشی سے متعلقہ نقصانات میں بھی کمی ممکن ہوئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بھی جدید دینا کے تجربات سے فایدہ اٹھتے ہوے تمباکو نوشی میں کمی کے لیے جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹیجی سے فایدہ اٹھانا چاہیے۔بین اللقوامی پبلک ہیلتھ 2040 تک دنیا کو سموک فری کرنے کی پالیسی پر کام کرہے ہیں۔ جبکہ موجودہ صورتحال کے مطابق ورلڈ ہیلتھ ارگنازیشن کی پچھلے اٹھارہ سال میں متعارف کروائی گئی پالیسیوں سے انتہائی سست روی سے تمباکو نوشی میں کمی ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر رضوان جنید نے اس موقع پر مزید بتایا کہ نیوزی لینڈ اور سویڈن جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹجی سے تمباکو نوشی کی شرح میں کمی لانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ مختلف ٹوبیکو ہارم ریڈکشن پروڈکٹس بشمول نکوٹین پاوچز بین اللقوامی سطح پر تمباکو نوشی میں کمی لانے کے لیے کامیابی سے استعمال ہو رہے ہیں۔ سویڈن میں اس وقت سگریٹ نوشی کے شرح سب سے کم 6فیصد ہے اور سویڈن دنیا کا پہلا سموک فری ملک بننے جا رہا ہے۔ جبکہ یورپی یونین میں سگریٹ نوشی کی موجودہ شرح 18 فیصد ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے پاکستان بھی تمباکو نوشی میں کمی لانے کے لیے سویڈن، نیوزی لینڈ کے کامیاب تجربات سے فاید ہ اٹھائے۔
0 تبصرے