سندھ حکومت نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو مسترد کرنے کا فیصلہ کرليا
کراچی: سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کی نگرانی کرنے والے وفاقی ادارے ارسا کے واٹر کارڈز منسوخ کرکے اختیار اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔
سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق ارسا ایکٹ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کی مخالفت کی جائے گی۔
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی، جس پر سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے تمام اراکین نے ارسا ایکٹ میں کسی بھی ترمیم کی مخالفت کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ارسا معاہدے پر چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے دستخط کیے ہیں، پانی کی تقسیم کے معاہدے اور ارسا ایکٹ میں ترمیم سندھ کے عوام کو قبول نہیں۔
پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ سنا ہے ترمیم کے بعد صوبوں کی نمائندگی ختم کر کے چیئرمین کا تقرر کیا جائے گا۔
وزیر پارلیمانی امور ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ پانی سندھ کی لائف لائن ہے، پانی سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے بھی ارسا ایکٹ میں تبدیلیوں پر توجہ مبذول کرواتے ہوئے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرا دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر آبی وسائل ارسا ایکٹ 1992 میں تبدیلی کی وضاحت کریں، ایسی تبدیلیاں معاہدے کی روح کو کمزور کر سکتی ہیں اور مشترکہ مفادات کونسل کے خلاف ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے بھی ارسا ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کی ہے۔
0 تبصرے