55پولیس اہلکاروں کے ڈومیسائل مشکوک قرار دیے گئے، جب کہ ان کے شناختی کارڈ سندھ کے اضلاع کے نہیں: آئی جی سندھ
کراچی (ویب ڈیسک) سندھ پولیس میں 187 جعلی پولیس افسران کی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے جب کہ 55 افسران کے ڈومیسائل کو بھی مشکوک قرار دے دیا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھری کی زیر صدارت ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور آئی جی جیل خانہ جات نے بھی شرکت کی۔
ملاقات میں سندھ پولیس کے اکاؤنٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پولیس فورس میں بے ضابطگیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔
اجلاس میں سندھ پولیس میں 187 جعلی پولیس افسران کی بھرتیوں کا انکشاف ہوا اور سندھ پولیس میں 55 افسران کے ڈومیسائل کو بھی مشکوک قرار دیا گیا۔
بریفنگ کے دوران آئی جی سندھ نے بتایا کہ 2018 میں کشمور میں 187 جعلی پولیس اہلکار بھرتی کیے گئے، جو تنخواہیں لے رہے ہیں، جب کہ پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں ملوث اہلکاروں کو جیل بھیج دیا گیا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ یہ معاملہ فی الحال محکمہ اینٹی کرپشن کے پاس ہے جس پر نثار کھری نے کہا کہ اینٹی کرپشن عدالت کے فیصلے تک اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ 55 پولیس اہلکاروں کے ڈومیسائل مشکوک قرار دیے گئے، جب کہ ان کے شناختی کارڈ سندھ کے اضلاع کے نہیں، ہم تحقیقات کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس فوڈ میں ٹینڈر کرنا ممکن نہیں، کھانا ہمیں کسی بھی موقع پر دینا پڑتا ہے، ٹینڈر کا طریقہ کار طویل ہے۔
0 تبصرے