وزیرصنعت سندھ کی سائٹ ایریا کی پی ایس ڈی پی اسکیمز کے تحت فنڈز اجراء کی یقین دهانی
سندھ کے وزیر صنعت و تجارت جام اکرام اللہ خان دھاریجو نے سائٹ ایریا کراچی کے لیے پی ایس ڈی پی اسکیموں کے تحت فنڈز کے اجراء کی پیروی کے لیے اگلے ہفتے ایک وفد اسلام آباد لے جانے کا اعلان کیا ہے جو دو سال سے زیر التوا ہیں۔اسکیمز کے تحت سائٹ ایریا کی تقریباً 49 سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔ یہ بات انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے دورے کے موقع پر خطاب کر تے هوئے کہی۔اس موقع پر سیکریٹری صنعت سندھ محمد یاسین شر بلوچ اور منیجنگ ڈائریکٹر سائٹ لمیٹڈ غضنفر علی قادری بھی ان کے ہمراہ تھے- اجلاس میں سابق صدور مجید عزیز، جنید ماکڈا، عبدالرشید، ریاض الدین، ایس وی پی کے سی سی آئی الطاف عبدالغفار، ایس وی پی حنیف توکل، وی پی فرحان اشرفی،سلیم ناگریا، ، محمد ریاض ڈھیڈھی، محمد حسین موسانی بھی موجود تھے-
وزیر صنعت و تجارت سندھ نے کراچی کے دیگر صنعتی علاقوں میں کام کرنے والے ڈی ایم سیز کی طرز پر سائٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کے معاملے کو دیکھنے کی یقین دہانی کرائی اور انڈسٹری کو درپیش دیگر مسائل کے حل میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا انہوں نے سائٹ ایریا میں تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا اور موقع پر موجود ایم ڈی سائٹ لمیٹڈ کو ان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی- صوبائی وزیر نے سیکرٹری صنعت سندھ سے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس سے فنڈنگ کے لیے جمع کرائے گئے منصوبوں پر پیش رفت کی رپورٹ بھی طلب کی۔
اکرام اللہ دھاریجو نے آئندہ دو روز میں کمیٹی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا جس میں پانی کی قلت اور سب سوائل کے لائسنس کے معاملے پر غور کیا جائے گا جس میں میئر کراچی کو بھی مدعو کیا جائے گا۔انہوں نے ایم ڈی سائٹ لمیٹڈ کو ہدایت کی کہ وہ ای سروسز پر کام ایک ہفتے کے اندر مکمل کریں اور پیش رفت کی رپورٹ دیں۔انہوں نے زبیر موتی والا کی تجویز سے اتفاق کیا کہ لیکیجز کی مرمت ایسکرو اکاؤنٹ سے سائٹ لمیٹڈ کو کرنی چاہیے۔انہوں نے سائٹ ایریا کے امن و امان سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کے لیے اگلے ہفتے پولیس چیف کے ساتھ اجلاس بلانے کا بھی اعلان کیا۔
قبل ازیں سائٹ کے صدر محمد کامران عربی نے وزیر صنعت و تجارت کا خیر مقدم کیا اور صنعت کو درپیش اہم مسائل پر روشنی ڈالی جس میں خاص طور پر سائٹ-ڈی ایم سی کی تشکیل،سائث ایریا میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے پی ایس ڈی پی اسکیم، سائٹ لمیٹڈ اور ایس ایس ڈبلیوایم بی کے درمیان ایم او اواے، صنعتوں کو پانی کی فراہمی اور TP-1 وغیرہ پر سائٹ ایریا کے لیے واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ شامل ہے۔انہوں نے خاص طور پر ذکر کیا کہ بعض علاقوں میں سڑکیں جیسے حبیب چورنگی، پوسٹ آفس کے قریب، نورس چورنگی اور 63 ونگ کے پچھلے حصے کی سڑک وغیرہ بدترین حالت میں ہیں- سائٹ ایریا کی کچھ اسکیمیں انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے تحت بھی زیر التوا ہیں جن کی لاگت 2 ارب روپے ہے۔
سرپرست اعلیٰ زبیر موتی والا نے کہا کہ بدقسمتی سے سائٹ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔صرف پسند کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا ہے۔کمبائنڈ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قیام سے پانی کی عدم دستیابی اور برآمدی صنعتوں کے لیے تعمیل کا مسئلہ دونوں حل ہو جائیں گے۔8 ایم جی ڈی پانی کے کئی سالوں کے پرانے کوٹے کے خلاف سائٹ ایریا کو اب بھی صرف 1 ایم جی ڈی پانی مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کا حصہ کم ہو رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔پنجاب میں سائٹ ایریا جیسے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے لیے گیٹڈ کمیونٹی سسٹم متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا جس پر وزیر صنعت نے ان سے کہا کہ وہ پہلے ایک منصوبہ دیں۔زبیر موتی والا نے صنعتکاروں کے اغوا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تاجروں کا اعتماد بہت زیادہ متاثر ہوا ہے جو اب خود کو پہلے سے زیادہ غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
چیف کوآرڈینیٹر سلیم پاریکھ نے وزیر صنعت سے درخواست کی کہ اس معاملے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے سب سوائل آپریٹرز کو لائسنس جاری کرنے کا معاملہ حل کیا جائے جس پر وزیر صنعت نے اتفاق کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ون ونڈو آپریشن کے تحت ہر مسئلے کے حل کے لیے محکمہ صنعت کھٹکھٹانے کے لیے پہلا دروازہ هونا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ سائٹ کی صنعتوں کو پانی کی ضرورت ہے لیکن وہ پانی کی چوری کی حمایت نہیں کرتے اور وزیر صنعت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایم ڈی سائٹ لمیٹڈ کی مدت ملازمت میں توسیع کا اعلان کریں جو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سائٹ لمیٹڈ کے پاس سڑکوں کی دیکھ بھال کے لیے کوئی فنڈز نہیں اور نہ ہی سڑکوں پر پیچ ورک کرنے کے لیے آلات ہیں جس پر وزیر صنعت نے ان معاملات کو دیکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
لا اینڈ آرڈر سب کمیٹی کے چیئرمین عبدالہادی نے کہا کہ امن و امان کی وجہ سے آنے والی نسلیں فیکٹریاں چلانے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ سائٹ میں نام نہاد مزدور رہنما سرگرم ہیں جو فیکٹری مالکان کو بلیک میل کرتے ہیں- انہوں نے ان مسائل کے حل کے لیے آئی جی پولیس کے ساتھ اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا۔
0 تبصرے