راہل گاندھی کی تقریر: بھارتی پارلیمنٹ میں گرما گرم مباحثہ
انڈیا کی نئی تشکیل شدہ پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی کی تقریر ایوان زیریں اور سوشل میڈیا پر گرما گرم موضوع بن گئی۔ راہل گاندھی کی تقریر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے دو بار مداخلت کی، جبکہ مرکزی حکومت کے پانچ وزرا نے بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا، جن میں وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو، وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان، اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو شامل تھے۔
راہل گاندھی کی تقریر کے کچھ حصے پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹا دیے گئے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ملک کے مختلف مسائل پر بات کی، مگر زیادہ تر وقت بی جے پی، وزیر اعظم مودی، اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے میں صرف کیا۔ راہل گاندھی نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ اس نے سماج کے کئی طبقات میں خوف پیدا کر دیا ہے اور کہا کہ 'جو لوگ اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں وہ 24 گھنٹے جھوٹ اور تشدد کی بات کرتے ہیں۔'
راہل گاندھی نے پیغمبر اسلام اور قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے 'بے خوفی' کا پیغام دیا اور کہا کہ ہر مذہب سکھاتا ہے کہ 'ڈرو مت، ڈراؤ مت'۔ ان کی تقریر کے دوران وزیر اعظم مودی نے اٹھ کر کہا کہ 'پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہنا بہت سنجیدہ بات ہے'، جس پر راہل گاندھی نے جواب دیا کہ 'نریندر مودی، بی جے پی، اور آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہیں۔'
حکومتی وزرا نے راہل گاندھی کی تقریر کی مخالفت کی اور ان پر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگایا۔ تاہم، صحافیوں کا کہنا ہے کہ راہل ہندو مذہب کے خلاف نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال کے خلاف ہیں۔ سینیئر صحافی ونود شرما کے مطابق راہل کی تقریر اور اپوزیشن کے نقطہ نظر سے یہ ایک بہترین تقریر تھی۔ صحافی سمیتا گپتا کے مطابق راہل گاندھی اب فرنٹ فٹ پر کھیلیں گے اور بی جے پی پر حملے جاری رکھیں گے۔
0 تبصرے