ورلڈ کپ کے لیے کوہلی اور روہت کی آخری امیدیں: انڈین کرکٹ کی نئی نسل کی جانب

ورلڈ کپ کے لیے کوہلی اور روہت کی آخری امیدیں: انڈین کرکٹ کی نئی نسل کی جانب

ورلڈ کپ کے لیے کوہلی اور روہت کی آخری امیدیں: انڈین کرکٹ کی نئی نسل کی جانب

میں جب انڈیا کی کرکٹ ٹیم نے آخری بار ورلڈ کپ جیتا تھا تو سب جانتے تھے کہ یہ سچن ٹنڈولکر کا آخری موقع ہے۔ 39 سالہ سچن چھٹی بار ورلڈ کپ کھیل رہے تھے اور انڈین ٹیم کا غیر سرکاری نعرہ یہ تھا کہ "سچن کے لیے کپ جیتو"۔ کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے چھکا لگا کر میچ اور ورلڈ کپ جیتا، تو وراٹ کوہلی نے کہا، "انہوں نے ہماری بیٹنگ کا بوجھ اٹھایا، اب ہمیں انہیں اپنے کندھوں پر اٹھانا ہے"۔ کوہلی، سچن کے قدرتی جانشین بنے اور اب 36 سال کی عمر میں اپنے کیریئر کے عروج پر ہیں۔ اگلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 میں اور ایک روزہ ورلڈ کپ 2027 میں ہو گا، لیکن کوہلی اور موجودہ کپتان روہت شرما، جو خود 37 سال کے ہیں، شاید اپنا آخری ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں۔ اس بار انڈین ٹیم میں کوئی نعرہ نہیں کہ "کوہلی کے لیے کر گزرو" یا "روہت کے لیے کپ جیتو"۔ انڈیا کی وائٹ بال ٹیم تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے، خصوصاً ٹی ٹوئنٹی میں، جہاں 10 رکن 30 سال سے کم عمر ہیں۔ شبھمن گل اگلے ماہ زمبابوے کے دورے پر انڈین ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت کریں گے، جس میں یشسوی جسوال، ریان پراگ، ابھیشیک شرما، دھرو جریل اور نتش کمار جیسے نوجوان کھلاڑی شامل ہیں۔ رنکو سنگھ 25 سال سے کچھ ہی زیادہ ہیں۔ ویسٹ انڈیز میں موجود ٹیم میں رویندر جدیجہ 35 سال سے زیادہ کے ہیں جبکہ سوریاکمار یادو 34 کے ہونے والے ہیں۔ عمر کے بجائے فارم اور فٹنس کو اہم ہونا چاہیے۔ ٹی ٹوئنٹی ایک مشکل فارمیٹ ہے جہاں تجربہ ہمیشہ کام نہیں آتا۔ کوہلی اور روہت شرما نے جس طرح نئے فارمیٹ میں خود کو ڈھالا، وہ ان کی صلاحیت دکھاتا ہے۔ ممکن ہے کہ یہ دونوں ہی حالیہ ورلڈ کپ کے بعد ریٹائر ہو جائیں کیونکہ جیت کی صورت میں ان پر دوسروں کے لیے راستہ چھوڑنے کا دباؤ ہو گا۔ گذشتہ سال انڈیا نے ورلڈ کپ فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کھائی تھی، جس نے پورے ملک کو سوگ کی کیفیت میں ڈال دیا تھا۔ اس لیے اس ورلڈ کپ میں ان کے پاس ایک آخری موقع ہے