سابق وزیر مملکت وماہرمعاشیات اشفاق تولہ نے آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی مخالفت کرتے ہوئے "ہوم گرون" پروگرام پیش کردیا

سابق وزیر مملکت وماہرمعاشیات اشفاق تولہ نے آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی مخالفت کرتے ہوئے "ہوم گرون" پروگرام پیش کردیا

سابق وزیر مملکت وماہرمعاشیات اشفاق تولہ نے آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی مخالفت کرتے ہوئے

کراچی()سابق وزیر مملکت وماہرمعاشیات اشفاق تولہ نے آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی مخالفت کرتے ہوئے "ہوم گرون" پروگرام پیش کردیا ۔وہ جمعہ کو کراچی پریس کلب کی جانب سے معاشی صورتحال، کرنٹ اکائونٹ خسارے، روپے کی قدر اورآئی ایم ایف پروگرام کے موضوع پر منعقدہ لیکچر سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد، جوائنٹ سیکرٹری محمد منصف خان، گورننگ باڈی کے ممبرنور محمدکلہوڑو،شعیب احمد سینئراکنامک رپورٹراحتشام مفتی،سلمان صدیقی، شاہدشاہ،محمدیاسر سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعدادموجود تھی ۔اشفاق تولہ نے "ہوم گرون" کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ توانائی، تجارت اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات، زرعی پیداوار بڑھانے اور مزید زرعی مصنوعات کی تیار کو فروغ دیکر انہیں برآمد کرنا ہوگی۔اشفاق تولہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی سخت ترین شرائط پر عمل درآمد سے اگلے 4سال میں پاکستان کو مزید 80ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لینے پڑیں گے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے سخت شرائط کے ساتھ نئے پروگرام میں شمولیت کے نتیجے میں چند سال سے 57ارب ڈالر کی سطح پر رہنے والی امپورٹس کا حجم بڑھ جائے گا۔ ہوم گرون پروگرام کے تحت گندم چاول کی قیمتوں کو آزاد رکھتے ہوئے عالمی قیمتوں سے منسلک کیا جائے، گندم اور چاول کی پیداوار بڑھانے کی گنجائش ہے جس عمل کیا جائے ساتھ ہی کپاس کی پیداوار پر طاری جمود کو ختم کرکے منصوبہ بندی کے تحت اسکی پیداوار بڑھائی جائے، انہوں نے ہوم گرون کا خاکہ بتاتے ہوئے کہا کہ سورج مکھی اور کینولا کی پیداوار پر توجہ دیکر پام آئل کی درآمدات میں کمی ممکن ہے۔ ہوم گرون پروگرام کے تحت صرف گندم کی پیداوار بڑھاکر ہم کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پاسکتے ہیں۔ اگر زرعی شعبہ پر توجہ دیتے ہوئے زرعی مصنوعات بڑھادی جائیں تو ایک سال میں پاکستان کی برآمدات 40ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔ اس وقت بھی زرعی شعبے کی 6.5فیصد کی نمو سے ہم بچے ہوئے ہیں۔ ہوم گرون پروگرام کے تحت درآمدات کا متبادل اور کاروبار وپیداوار کی لاگت میں کمی بنیاد ہے۔ اشفاق تولہ نے کہا کہ معیشت کا حقیقی بیرومیٹر عوام کے حالات ہیں۔ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی ایونٹ حکومت کی تبدیلی کا باعث نہیں بن سکتا۔ اگر کوئی انقلاب آئے گا تو مہنگائی کے ستائے عوام کا آئے گا، روزگار کی عدم فراہمی پانی بجلی گیس کی عدم دستیابی جرائم میں اضافے کے باعث ہیں، بلند شرح سود پر معیشت نہیں نہیں چل سکتی ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ بہت بڑھ گیا ہے، فیسکل خسارہ بڑھنے کی وجہ ریونیو وصولی اور اخراجات میں نمایاں فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایم ایف کی ترکیب اختیار کرنے کے بجائے اپنی ترکیب سے معیشت کو ترقی دے سکتا ہے۔ نئے وفاقی بجٹ میں 1300ارب کے نئے ٹیکسز عائد کیے جارہے ہیں، مصنوعات پر 18فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ توانائی تجارت اور ٹیکس میں اصلاحات لاکر معیشت کو ترقی دی جاسکتی ہے۔ تمام ٹیکس استثنائی ختم کرکے زراعت ریٹیل رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ پیچیدہ کاروباری ماحول ختم کرکے آسان کاروباری ماحول فراہم کیا جائے اور ٹریڈ ریفارمز پر عمل درآمد کیا جائے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے سامنے مکمل مجبور ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اشفاق تولہ نے کہا کہ زائد ٹیرف لوڈشیڈنگ اور توانائی کے بحران میں متبادل انتظام کے تحت سولر پینلز لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے معززمہمان اشفاق تولہ کو کراچی پریس کلب آمد پراظہار تشکرکیا۔پروگرام کے اختتام پر معززمہمان کو کراچی پریس کلب کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی