انتخابی عمل ہر صورت جاری رہنا چاہئے، ملک کو درپیش بڑے مسائل پر بحث ہونی چاہئے، لیول پلینگ فیلڈ کی شکایت کرنے والے جماعتی سیاست میں بھی جمہوریت لائیں، مرتضیٰ سولنگی
انتخابی عمل ہر صورت جاری رہنا چاہئے، ملک کو درپیش بڑے مسائل پر بحث ہونی چاہئے، لیول پلینگ فیلڈ کی شکایت کرنے والے جماعتی سیاست میں بھی جمہوریت لائیں، مرتضیٰ سولنگی
کراچی۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابی عمل ہر صورت جاری رہنا چاہئے، معیشت، خارجہ پالیسی، مقامی حکومتیں، گورننس اور سول سروس ریفارمز سمیت ملک کو درپیش بڑے مسائل پر بحث ہونی چاہئے، لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت کرنے والے جماعتی سیاست میں بھی جمہوریت لائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام انتخابات 2024 کے بارے میں منعقدہ سیمینار بعنوان ”نئی حکومت کے لئے چیلنجز اور روڈ میپ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیمینار میں مقررین نے تاریخی پس منظر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا اور جس طریقے سے گفتگو ہوئی اس کے بعد آزادی اظہار رائے پر پابندی کا تاثر ختم ہو جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام اور انتخابی عمل میں بہت سی خامیوں کے باوجود ہر ایک کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انتخابات ہونے چاہئیں، یہ عمل نہیں رکنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 17 اگست 2023 کو نگران کابینہ کی تشکیل کے بعد سے مستقل مزاجی سے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ضرور ہوں گے اور 8 فروری کو مقررہ تاریخ پر ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور موسم کے مسائل حقیقی ہیں لیکن یہ مسائل پہلے بھی رہے ہیں۔ 2008ءاور 2013ءکے انتخابات میں بھی سکیورٹی کے مسائل تھے، پاکستان کے پہلے بالغ رائے دہی کے انتخابات 7 دسمبر 1970 کو شدید سرد موسم میں ہوئے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کو آج بہت سے مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں اور ملک مختلف طرح کے بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے، ملکی معیشت میں ٹیکس ریفارمز کی ضرورت ہے اس کے علاوہ آئین کے تحت مقامی حکومتوں کا نظام لازمی ہے لیکن بدقسمتی سے مقامی حکومتوں کا نظام بالکل مفلوج ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وسائل صوبوں کو منتقل ہوئے لیکن بدقسمتی سے یہ وسائل نچلی سطح پر منتقل نہیں ہو سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے بھی مسائل رہے ہیں، ملک کے غریب اور متوسط طبقہ کو کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، حقیقی جمہوریت تب ہی آئے گی جب مڈل کلاس، لوئر مڈل کلاس اور ورکنگ کلاس الیکشن میں کھڑی ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتیں لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات کرتی ہیں کیا کوئی ان سے پوچھے کہ کیا ان کی جماعت کے اندر جمہوریت ہے؟، کیا انہوں نے اپنی جماعت میں کبھی الیکشن کروائے ہیں؟ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت کرنے والے جماعتی سیاست میں بھی جمہوریت لائیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت، خارجہ پالیسی، مقامی حکومتیں، گورننس اور سول سروس ریفارمز ملک کے حقیقی اور بنیادی مسائل ہیں، ہمیں ان مسائل پر گفتگو کرنی چاہئے اور الیکشن کے بعد ملک کو درپیش بڑے چیلنجز پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ضرور کریں لیکن ملک کے مستقبل پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔
0 تبصرے