ديبل پبلشرز کی آنے والی کتاب؛ فوزیہ سندیلو کا ناول "ہاویہ"
’اس ناول میں کیا ہے؟‘‘ نئے شائع ہونے والے ناول کے بارے میں یہ آج کے ناول کے ہر پڑھنے والوں کا کا عام سوال ھوتا ہے جو ناول پڑھنے سے پہلے پوچھا جاتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ سوال کرنے والے کو اس کے مزاج کا جواب نہیں ملتا، وہ احمقانہ باتیں کہہ کر مایوس ہو جاتا ہے۔
یہ سوال صرف ایک سوال نہیں ہے، اس سوال سے پہلے کئی سوالات ہیں اور اس سوال کے بعد بھی بہت سے سوالات! سوالوں کے بعد سوال کرنے کے چکر میں فن کہاں کھو گیا! کوئی خبر نہیں...
سندھی ناول کہاں کھڑا ہے، اس کا ابھی تعین نہیں ہوا... چلیں مان لیتے ہیں کہ ہمارے سندھی ناول میں اتنی مستقل مزاجی ہے کہ پڑھنے والا اسے پڑھنے سے پہلے ہزار بار سوچتا ہے! اگرچہ یہ ایک فطری عمل ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہر ناول ایک جیسا ہو! اگر ہم ہر ناول پڑھ کر اپنی رائے کا اظہار نہیں کریں گے اور تنقید نہیں کریں گے تو ادب کیسے ترقی کرے گا؟ معیار اور مقدار کا تعین کیسے کریں!؟
یہ ناول فوزیہ سندیلو کا منفرد انداز میں لکھا گیا پہلا ناول ہے، جس میں بہت سے موضوعات کو چھو لیا گیا ہے، جس میں نئے موضوعات کو بہت گہرائی سے لکھا گیا ہے۔ اس ناول میں ان موضوعات پر قلم اٹھایا گیا ہے، جو سندھی ادب میں بھی نہیں لکھے گئے! اگر لکھا گیا تو بہت زيادھ نہیں لکھا گیا!
اس ناول میں وہ ہاويا ھی ہے، جو ہمارے معاشرے میں جہاں کہاں ہے! یہ معاشرہ ایک ہاويا ہے جہاں ہر وجود بہت زیادہ بھگتتا ہے! جہاں زندگی کا کوئی مطلب نہیں: جہاں درد، ظلم، بربریت ہے.
میل ڈومینینس نے کائنات کا تخت الٹ دیا، عورتیں آج بھی بے بس اور مظلوم! آج ایک عورت کی زندگی متنازعہ ہے! عورت کے وجود کا تقدس آج بھی بے دردی سے پامال ہو رہا ہے!
یہ ہاويا نہیں تو پھر کيا ہے!؟ اس ناول میں وجود کے بارے میں بہت سے سوالات اٹھائے گئے ہیں اور ان پر مثبت گفتگو کی گئی ہے! اس معاشرے میں ہونے والے بہت سے ظلم، خواتین پر تشدد، تعلیم کی کمی کے باعث غلط فیصلے اور معصومیت میں گم ہونے والی خواتین کے درد کو بڑے فنی انداز میں لکھا گیا ہے، اور محبت پر بھی خوب لکھا گيا ہے،
اس ناول کے مرکزی کردار کی قربت، تنہائی اور خاموشی میں کئی سوالات ہیں، اس ناول کو پڑھنے کے بعد ہم امید کر سکتے ہیں کہ سندھی ناول اب عالمی ادب کے طور پر نفسیاتی مظاہر اور فلسفے جیسے نئے موضوعات کے رنگوں میں رنگا جا رہا ہے اور تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے!( ديبل پبلشرز)
0 تبصرے