ایل پی جی سیکٹر کےلئے اوگرا حکومت پاکستان کے ساتھ ملکر پالیسی متعارف کروا رہی ہے مسرور خان
کراچی ( بزنس رپورٹر)آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین مسرور خان نے کہا ہے کہ ایل پی جی قوانین کی خلاف ورزی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ اور10 سال تک کی قید ہوگی،غیر معیاری سلینڈر کسی صور قابل قبول نہیں ہے،لوگوں کی زندگی سب سے زیادہ قیمتی ہے،جس پر کوئی سودے بازی نہیں کی جاسکتی،وہ پیر ایف پی سی سی آئی کے دفتر میں میں ایل پی جی اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کے بعد خطاب اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے،اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر سلمان چاولہ اور پاکستان ایل پی جی مارکیٹر ز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد علی حیدر نے بھی میڈیا سے گفتگو کی،چیئرمین اوگرا نے کہا کہ ایل پی جی سیکٹر کےلئے اوگرا حکومت پاکستا ن کے ساتھ ملکر پالیسی متعارف کروا رہی ہے جس سے ایل پی جی سیکٹر میں مزید بہتری آئے گی،مسرور خان نے کہا ہے کہ ملکی گیس 3 ارب ایم ایم ایس ایف ڈی رہ گئی ہے پاکستان میں توانائی کا 1.3 فیصد ایل پی جی سے ہے انہوں نے کہا کہ آج کورنگی میں ایک پک اپ میں ایل پی جی کی دکان دیکھی جہاں ہوز لیک ہو رہے تھے جو خطرناک صورتِ حال ہے، ملک میں 28 لاکھ سلنڈرز کی ضرورت ہے اور اس میں 160 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی،ایل پی جی سلنڈرز کا معیار چیک کرنے کے لیے لیبارٹری لگائیں گے انہوں نے کہا کہ ایل پی جی سیکٹر تیزی بڑھ رہا جس کی وجہ اس کی طلب میں اضافہ ہے اوگر حکومت کے ساتھ ملکر ایل پی جی کے لیے نئی پالیسی لارہے ہیںغیر معیاری سلنڈرز کے استعمال سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی طلب میں اضافہ ہوا اور آئندہ اس میں مزید اضافہ ہوگاغیر معیاری ایل پی جی سلنڈرز کے حالات ہوتے ہیں تاہم گزشتہ تین چار ماہ کے دوران ان حادثات میں میں کمی آئی ہے انہوں نے کہا کہ ایل پی جی نئی پالیسی لارہے ہیں جس میں غیر معیاری سلنڈرز کے استعمال اور ایل پی جی کے حوالے سے دیگر غیر قانونی کاموں کے خلاف سزاﺅں اور جرمانے میں کئی گنا اضافہ تجویز کیا گیا ہے،کراچی میں صنعت کاروں کی جانب سے گیس ٹریفک میں اضافے کے خلاف احتجاج کے حوالے سے چیئرمین اوگرا نے کہا کہ صنعت کاروں سے متعلقہ فورمز سے بات چیت ہورہی ہے اوگرا کو صنعت کاروں سے بات چیت کا مینڈیٹ نہیں ہے اس قبل چیئرمین اوگرا مسرورخان نے پاکستان ایل پی جی مارکیٹئر ایسوسی این کے وائس چیئرمین محمدعلی حیدر اوراوگرا انفورسمنٹ ٹیم کے ہمراہ کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اورایل پی جی ڈسٹریبوٹرز اورریٹیلرز کی شاپ پر سیفٹی کے معیارکا جائزہ لیااس موقع پر نشاندہی کی گئی کہ 450 فیکٹریاں غیر معیاری سلنڈر بنا رہی ہیںکیا اوگرا کراچی دفتر نے کبھی فیکٹریوں پر چھاپا مارا ہے؟ چند سال میں ایل پی جی کا استعمال 3 گنا ہو جائے گا، گوجرانوالہ فیکٹریز کا دورہ کیا تو وہ جنازے کا بہانہ بنا کر فیکٹریز بند کر گئے،انہوں نے کہا کہ فی الوقت ایل پی جی کی ضرورت ڈھائی ہزار ٹن ہے اور یہ ضرورت 5سے6 ہزار تک پہنچ سکتی ہے،سیفٹی کے حوالے سے چیئرمین اوگرا نے کہا کہ ایل پی جی اس لحاظ سے خطرناک پراڈکٹ ہے کہ اگر اس میں احتیاط نہ کی جائے تو آگ لگنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیںانہوں نے کہاکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ ایل پی جی سلینڈر کو بیسمنٹ میں رکھتے ہیں،اگر یہ سلنڈر پھٹ جائے تو بم سے بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ غیر معیاری سلنڈر کی روک تھام ہر صورت ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ سستا سلینڈر خریدنے کا مقصد موت کو دعوت دینا ہے،گزشتہ 4 ماہ میں سلنڈر پھٹنے کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے،100 فیصد سیفٹی کی گرانٹی نہیں دی جاسکتی ،لیکن غفلت بھی نہیںہونے دینگے، پاکستان ایل پی جی مارکیٹئر ایسوسی این کے وائس چیئرمین محمدعلی حیدر نے چیئرمین اوگرا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین اوگرا کو گھمبیر مسائل سے آگاہ کیا ،انہوں نے امریکہ اور مغربی ممالک میں سلینڈر کے استعمال کے بارے میں تفصیلات بتائیں گیس کی ایک سیلنڈر سے دوسرے سیلنڈر میں منتقلی کے حوالے سے محمد علی حیدر نے کہا کہ اس کو قانو نی بنانے کے لئے آئین ترامیم اور لائسنس کی ضرورت ہے جس کے لئے آج ایل پی جی کنوینر محمدعلی حیدرنے چیئرمین اوگرا کو برفنگ دی ہے ایل پی جی قیمت میں غیر ضروری اضافہ کیا جائے گا تو اس سے عام آدمی پر اثر پڑے گا،انہوں نے کہا کہ ہم نے چیئرمین کو بتایا ہے کہ اوگرا کے جو قوانین ہے ابھی ان پر عملدرآمد لازمی ہے،علی حیدر نے کہا کہ بڑی مارکیٹنگ کمپنی کو ماڈل شاپس بنا نا چاہیے،اس اقدام سے غیر قانونی ایل پی جی فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی،سلمان چاولہ نے چئیرمین اوگرا کو خوش آمدیدکہتے ہوئے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ چیئرمین اوگرا فیڈریشن ہاﺅس میں آئندہ بھی آتے رہیں گے،قبل ازیں چیئرمین اوگرانے کورنگی سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں ایل پی جی شاپس اور اسٹیشنز کا دورہ کیا،انہوں نے محمد علی حیدر کے ایل پی جی اسٹیشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر ہر چیز قانون کے مطابق ہے
0 تبصرے