محمد نواز شریف سے پاکستان میں برطانیہ کی سفیر جین میریٹ کی ملاقات
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف سے پاکستان میں برطانیہ کی سفیر جین میریٹ نے آج ملاقات کی۔ برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نے برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات کے حوالے سے گفتگو کی جن میں تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ شامل ہے۔
سابق وزیراعظم نے برطانوی سابق وزیراعظم جان میجر سمیت دیگر راہنماؤں کے ساتھ اپنی خوشگوار یادوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے 1999 میں ہرارے میں دولت مشترکہ کے سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر سابق وزیراعظم جان میجر سے کرکٹ کھیلنے کی اپنی یادوں کا بھی ذکر کیا۔
نواز شریف نے برطانوی ہائی کمشنر کو شاہ چارلس سوئم کی سالگرہ پر مبارک کا پیغام بھی دیا۔
نواز شریف نے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے وزیر خارجہ بننے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق وزیراعظم کے لئے احترام کے جذبات رکھتے ہیں۔ ڈیوڈ کیمرون پہلے وزیر خارجہ تھے جنہوں نے جون 2013 میں ان کے وزیراعظم بننے کے چند ہفتوں بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
سفیر جین میریٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بالخصوص صحت، تعلیم اور گورننس کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے ماضی میں کئے گئے بہت سارے اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان میں برطانیہ کی سفیر کے طور پر اپنے تقرر پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ پاکستان کی بھرپور ثقافت اور تاریخ کا بذات خود مشاہدہ کریں۔
سابق وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ برطانیہ یورپ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری میں شراکت دار ہے۔ انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران برطانیہ کی جانب سے پاکستان کےلئے اوورسیز ڈویلپمنٹ اسسٹنس میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے برطانوی حکومت پر ترقیاتی اعانت بڑھانے اور ڈی ایف آئی ڈی کی پاکستان کے حکومتی اور غیر حکومتی شراکت داروں میں تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ برطانوی سفیر کی کوششوں سے یہ اعانت پروگرام میں توسیع ہوگی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی یقینی بنانے کے لیے اپنا مثبت اور بامنی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بلاامتیاز اور چوبیس گھنٹے سکولوں ، ہسپتالوں اور شہری آبادیوں پر جاری حملوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بے گناہ خواتین، بچے اور ضعیف شامل ہیں۔
0 تبصرے