مسئلہ فلسطین پر مومنہ مستحسن کا بیان، سوشل میڈیا پر شدید تنقید

گلوکارہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

مسئلہ فلسطین پر مومنہ مستحسن کا بیان، سوشل میڈیا پر شدید تنقید

کراچی (ویب ڈیسک) معروف گلوکارہ مومنہ مستحسن نے اسرائیل فلسطین تنازع پر ایسا بیان دے دیا کہ سوشل میڈیا پر غصہ آگیا اور گلوکارہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مومنہ مستحسن نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر کہا کہ میں اپنے یہودی دوستوں کی جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہوں، میں فلسطین کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہوں، جن کی جانیں روزانہ کی بنیاد پر تباہ ہو رہی ہیں۔
گلوکار نے سوال کیا کہ مزید کتنی جانیں جائیں گی؟ ظالموں اور مظلوم طبقے کو ایک ساتھ سزا دینا انسانیت کے خلاف ہے۔
اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین غصے میں آگئے اور انہوں نے گلوکارہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں امریکی ماڈل بیلا حدید کی مثال دی
جنہوں نے ہمیشہ بلا خوف و خطر فلسطین کی حمایت کی۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ امریکی ماڈل بیلا حدید نے فلسطین کے لیے آواز اٹھانے کے لیے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور وہ حق کے ساتھ کھڑی ہیں لیکن مومنہ مستحسن فلسطین کے لیے بات نہیں کر سکتی کیونکہ ان کے یہودی دوست ناراض ہوں گے۔
عبداللہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں مظلوم عوام کا قتل عام کر رہا ہے اور مومنہ مستحسن نسل کشی کو نسل کشی نہیں کہہ سکتیں۔
رفیع نامی خاتون نے یوکرین کی حمایت میں مومنہ مستحسن کی پرانی ٹوئٹ پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں حیران ہوں کیونکہ جب یوکرین اور روس کے درمیان تنازع چل رہا تھا تو اس وقت مومنہ نے صرف یوکرین کا نام لے کر بیان دیا تھا اور آج اس نے یہ بیان آپ خاموش رہیں تو بہتر ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے مومنہ کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کیونکہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت پر مجھے پاکستانیوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اسرائیلی ریاست تمام یہودیوں کی نمائندگی نہیں کرتی جس طرح بھارتی حکومت تمام ہندوؤں کی نمائندگی نہیں کرتی اور پاکستانی حکومت تمام مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔
گلوکارہ نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ ہمارے لیے سب سے اہم چیز انسانی جان اور انسانیت کا تحفظ ہونا چاہیے، میں اسرائیل کی حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کئی دہائیوں سے مظلوم اور قابض ہیں، ہمیں اس نسل کشی کو روکنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ظالم مجرم ہے لیکن ہمیں وہاں عام شہریوں کے قتل پر بھی افسوس ہونا چاہیے۔