کراچی میں ڈکیتی کے دوران شہریوں کے قتل میں افغانيوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے:کراچی پولیس چیف

کراچی میں ڈکیتی کے دوران شہریوں کے قتل میں افغانيوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

کراچی: کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے کہا ہے کہ کراچی میں ڈکیتی کے دوران شہریوں کے قتل میں زیادہ تر افغانی ملوث رہے ہیں۔

کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کراچی میں کارروائیوں کے دوران گرفتار ہونے والے 323 غیر قانونی افغان شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا تھا

جب کہ رواں سال ہم نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران گرفتار کیے گئے 1547 افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا ہے۔

ان کے مطابق کراچی پولیس ایف آئی اے اور نادرا سمیت دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں بالخصوص افغان شہریوں کے خلاف مکمل اور ون ونڈو آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔

خادم رند نے کہا کہ آپریشن کے دوران مختلف بستیوں سے گرفتار افغان شہریوں کا ڈیٹا نادرا اور ایف آئی اے کے امیگریشن ریکارڈ میں چیک کیا جائے گا

اور پھر غیر قانونی افغان شہریوں کو جیل بھیجنے کی بجائے منظم منصوبہ بندی کے تحت ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

کراچی پولیس چیف نے انکشاف کیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم سے ہر شہری متاثر ہوا ہے، اسٹریٹ کرائم کی بڑی وارداتوں میں افغان باشندے بھی ملوث رہے ہیں۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ افغان باشندے ڈکیتی کے دوران شہریوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وجھار میں اسٹریٹ کرائم میں 225 افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کے خلاف مختلف مقدمات درج کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی پولیس کی نئی ٹیم کی کارروائیاں اچھے نتائج دے رہی ہیں، گزشتہ ماہ کراچی میں پولیس مقابلوں کے دوران بیس سے زائد ملزمان مارے گئے،

جبکہ ایک سو تیس سے زائد زخمی اور چھ سو جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔