پاکستان پیپلزپارٹی سینٹرل الیکشن سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ ديا

جاری ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز کے انجماد کو روکنے کے فیصلے کو ختم کرنے کی درخواست

پاکستان پیپلزپارٹی سینٹرل الیکشن سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ ديا

پاکستان پیپلزپارٹی کا الیکشن کمیشن کو خط، جاری ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز کے انجماد کو روکنے کے فیصلے کو ختم کرنے کی درخواست، پاکستان پیپلزپارٹی سینٹرل الیکشن سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا، جس کا متن تها که سیلاب سے متاثرہ افراد کے گھروں کی تعمیر سمیت سندھ میں جاری عوامی فلاح و بہبود کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز کو منجمد کردیا گیا ہے، بدترین لوڈشیڈنگ اور مہنگے بلوں کا سامنا کرتے عوام کیلئے سولر پینلز کی فراہمی کی اسکیم کے فنڈز کو منجمد کرنا تعجب انگیز ہےانتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی میں یہ بات طے ہوچکی ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کے تحت نگران حکومت جاری ترقیاتی اسکیموں کو نہیں روک سکتی، یہ ہمارے لئے غیرمتوقع ہے کہ بجائے نگران حکومت کے خود الیکشن کمیشن نے فلاح و بہبود کی اسکیموں کے فنڈز روک کر غیرآئینی قدم اٹھایا، دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی کی بحالی کے ماڈل کو سامنے رکھ کر سندھ میں سیلاب متاثرین کے لئے 20 لاکھ گھروں میں سے 50 ہزار محض تین مہینوں میں تعمیر کرلئے گئے، ہمارے سماجی نظام کا المیہ یہ ہے کہ باوجود تعمیر ہونے کے سیلاب متاثرین کو ان کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی، ہمارے بازار بند ہیں، بجلی کے بل جلائے جارہے ہیں، عوام سڑکوں پر ہیں اور ایسے نتائج موجودہ غلط پالیسیوں کے ہیں، موجودہ ترقیاتی اسکیم کے تحت سندھ میں 21 لاکھ گھروں میں سولر پینلز لگنا ہیں، کیا منجمد فنڈز جاری کرکے ہم اپنے عوام کو اندھیروں سے روشنیوں میں لاسکتے ہیں؟ آئینی اور غیرآئینی مباحثے سے ہٹ کر بھی ترقیاتی اسکیموں کا ایک انسانی پہلو بھی ہوتا ہے، جو ہماری اولین ترجیح ہونا چاہئیے،