سب حیران تھے کے گرفتاری کا آرڈر اسلام آباد پولیس کے پاس تھا جبکہ گرفتاری پنجاب پولیس نے کی
وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کور کمیٹی اجلاس کے بعد خصوصی ویڈیو پیغام مين کها هے که آج تحریک انصاف کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بیشتر ارکان نے عمران خان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا، سب حیران تھے کے گرفتاری کا آرڈر اسلام آباد پولیس کے پاس تھا جبکہ گرفتاری پنجاب پولیس نے کی،
آرڈر عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا تھا لیکن ان کو اٹک جیل لے جایا جاتا ہے، اٹک جیل میں بی کلاس تک کی سہولت بھی موجود نہیں ہے، ہمارے علم میں آیا ہے کہ ملک کے سابق وزیراعظم کو 9 بائی 11 کے سیل میں رکھا گیا ہے، عمران خان کو بھجوایا جانے والا کھانا ان کو نہیں دیا گیا،
عمران خان کے وکلاء کو ان تک رسائی دینے سے انکار کر دیا گیا، وکلاء نے کل بھی کوشش کی اور اس وقت بھی وکلاء کی ٹیم اٹک جیل میں موجود ہے، لاکھ کوششوں کے باوجود کیوں ان تک رسائی نہیں دی جا رہی، کل ہم نے عمران خان کی رہائی کیلئے اپیل دائر کرنی ہے، وکالت نامے پر جب تک عمران خان کے دستخط نہیں ہوں گے ہم اپیل کیسے فائل کر سکتے ہیں طبی معائنہ کروانا ہر ملزم کا بنیادی حق اور جیل حکام کا فرض ہے،
پمز اور پولی کلینک میں تشکیل فیا گیا بورڈ منتظر تھا لیکن عمران خان کو وہاں نہیں لایا گیا، اٹک میں تو ایک مستند ڈاکر کا عہدہ موجود ہی نہیں ہے صرف ایک ڈسپنسر دستیاب ہوتا ہے، وہاں یہ حالات ہیں کہ ضرورت پڑنے پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سے ڈاکٹر کو بلوایا جاتا ہے، عمران خان کو سی کلاس جیل میں رکھا گیا ہے،
ان کو فراہم کیے جانے والے کھانے پر بھی تشویش ہے، عمران خان کی جان کو خطرات لاحق ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو فوری اس کا نوٹس لینا چاہئے، میں توقع کرتا ہوں کہ ہمیں انصاف دیا جائے گا، امید ہے کہ عمران خان کو ان کا بنیادی اور آئینی حق دیا جائے گا،کور کمیٹی کی پہلی ترجیح عمران خان کا تحفظ اور ان کی رہائی ہے جس کیلئے ہم تگ و دو کر رہے ہیں،
0 تبصرے