سکھر میں بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے اور بجلی کی بندش نے شہریوں کو دوہرے عذاب میں مبتلا کردیا
سکھر : سکھر میں بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے اور بجلی کی بندش نے شہریوں کو دوہرے عذاب میں مبتلا کردیا۔ شہر کے مصروف ترین علاقے، سڑکیں۔ گلیاں، محلے پانی کے تالاب میں تبدیل، تاجروں اور شہریوں کا میئر اور منتخب نمائندوں پر الزام
میونسپل کارپوریشن انتظامیہ گزشتہ روز شروع ہونے والی بارش سے پانی نکالنے میں ناکام رہی ہے جس کے نتیجے میں شہر کی مصروف ترین سڑکیں، چوراہا، بازار، گلیاں اور محلے پانی کے تالاب میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
جیل روڈ، شالیمار پھاٹک، واسپور محل، پرانا سکھر، نیا گاؤں، قریشی ولیج، سکھر ریلوے اسٹیشن، اسٹیشن روڈ، ریس کورس روڈ، گھنٹہ گھر اور دیگر سڑکیں، سڑکیں، گلیاں اور گلیاں، برساتی پانی اور نالیوں میں گھس کر کھڈوں کی شکل میں کھڑا ہے۔
میونسپل کارپوریشن، صحت عامہ اور متعلقہ محکموں کے افسران مکمل طور پر غائب ہیں۔
کئی علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے تک بجلی غائب ہے، رات گئے شہر کے بعض فیڈرز بحال ہوگئے، بارشوں، سیلاب اور بجلی کی بندش کی صورت میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث شہری دوہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے۔
اس حوالے سے سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے امداد جاگیرانی، تحریک انصاف کے رہنما ذاکر کھندھانی، صبا بھٹی اور دیگر کا کہنا ہے کہ سکھر میں نکاسی آب کی اسکیموں پر مختلف اوقات میں اربوں روپے خرچ کیے گئے لیکن کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
گزشتہ سال بارشوں کے دوران شہر میں کشتیاں چلتی تھیں، پورا سال گزر گیا لیکن نکاسی آب کو بہتر بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، اس بار بھی محکمہ موسمیات نے بارش کی پیش گوئی کی جس کے دوران حکام نے بڑے اعتماد سے دعویٰ کیا کہ تمام انتظامات مکمل ہیں اور جب بارش ہوئی تو شہر کے مصروف ترین علاقے تالابوں میں تبدیل ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ارسلان شیخ پہلے بھی میئر رہے اور اب میئر ہیں۔
0 تبصرے