عوام کے سامنے رابرٹ بیلارڈ کا بنیادی مشن یہ ظاہر کیا گیا کہ وہ ٹائی ٹینک تلاش کر رہے ہیں۔
15 اپریل 1912 کو رات کے 2 بج کر 20 منٹ پر برطانیہ سے امریکا کی جانب اپنا پہلا سفر کرنے والا بحری جہاز ٹائی ٹینک نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے لگ بھگ 400 میل دور برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا۔
ٹائی ٹینک تیار کرنے والوں نے اسے کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز قرار دیا تھا اور یہ اپنے عہد کا سب سے پرتعیش بحری جہاز بھی تھا۔
مگر یہ اپنے پہلے سفر کے دوران ہی بحر اوقیانوس میں غرق ہوگیا اور اس پر سوار ڈیڑھ ہزار افراد ہلاک ہوگئے۔
ٹائی ٹینک کا حادثہ جب سے لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہے اور اس پر سوار 700 افراد کو بچایا بھی گیا، مگر حیران کن طور پر حادثے کی جگہ کا اندازہ ہونے کے باوجود اس کا ملبہ 7 دہائیوں تک ڈھونڈا نہیں جا سکا تھا۔
ایک وقت تو ایسا بھی تھا جب خیال کیا جارہا تھا کہ اسے کبھی دریافت نہیں کیا جاسکے گا، مگر حادثے کے 73 سال بعد اس کا ملبہ امریکی بحریہ کے عہدیدار اور اوشین گرافر (بحری جغرافیہ کے ماہر) رابرٹ بیلارڈ اور ان کی ٹیم نے دریافت کیا۔
مگر ٹائی ٹینک کی تلاش کے برسوں بعد جو حقیقت سامنے آئی وہ بھی بہت زیادہ دلچسپ تھی۔
درحقیقت دنیا کے مشہور ترین بحری جہاز کے ملبے کی دریافت امریکی بحریہ کے ایک خفیہ مشن کا حصہ تھی جس کا بنیادی مقصد 2 گمشدہ جوہری آبدوزوں کا ملبہ تلاش کرنا تھا۔
اس مشن کی سربراہی رابرٹ بیلارڈ کو دی گئی تھی جو ٹائی ٹینک تلاش کرنا چاہتے تھے مگر بحریہ نے آبدوزوں کی تلاش کرنے کی ہدایت کی، البتہ آبدوزوں کو تلاش کرنے کے بعد مشن کے لیے مختص وقت میں ٹائی ٹینک کو تلاش کرنے کی اجازت دی گئی۔
عوام کے سامنے رابرٹ بیلارڈ کا بنیادی مشن یہ ظاہر کیا گیا کہ وہ ٹائی ٹینک تلاش کر رہے ہیں۔
0 تبصرے