آرڈیننس کے تحت اگر وعدہ معاف گواہ نے کوئی بات چھپانے کی کوشش کی تو اس کی معافی منسوخ ہوجائے گی
اسلام آباد: وزارت قانون وانصاف نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد نیب آرڈیننس 2023 کا نفاذ کر دیا، جس کے تحت کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے کے بدلے تحائف لینا اور دینا جرم ہوگا جبکہ نیب کو انکوائری کی سطح پر ملزم کو گرفتار کرنے اور کسی بھی شخص کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا اختیار ہوگا، جھوٹے مقدمے پر تین سال سزا ہوگی۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف کی جانب سے نیب آرڈیننس 2023 ملک بھر میں نافذ کردیا گیا ہے، صدارتی آرڈیننس کے زریعے نیب آرڈیننس 1999کی سیکشن 14 اے،سیکشن 24،سیکشن 26، سیکشن 28،سکیشن 33ایف ،سیکشن 36میں بھی ترامیم کر دی گئیں۔
نیب آرڈیننس 2023 ترامیم کے تحت نیب انکوائری کی سطح پر کسی بھی ملزم کو گرفتار کر سکے گا، نیب ملز م کو اپنی بے گناہی خود ثابت کرنا ہو گی اور بارے ثبوت ملزم پر ہوگا۔
آرڈیننس کے تحت نیب سے عدم تعاون پر چیئرمین نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کااختیار ہوگا، نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے کے بدلے تحائف لینا دینا جرم قرار دینے کیساتھ چیئر مین نیب کو مقدے میں سے کسی شخص کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔ وعدہ معاف گواہ اپنی گواہی مجسٹریٹ کے رو برو ریکارڈ کروائے گا۔
آرڈیننس کے تحت اگر وعدہ معاف گواہ نے کوئی بات چھپانے کی کوشش کی تو اس کی معافی منسوخ ہوجائے گی اور معافی منسوخ ہونے صورت میں وعدہ معاف گواہ کی گواہی اس کے خلاف بھی استعمال ہو سکے گی۔۔
0 تبصرے