راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب دھرنے کے دوران پولیس حکام اور علیمہ خان کے درمیان بات چیت کا آغاز ہو گیا۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، نورین نیازی اور عظمیٰ خان کی قیادت میں دھرنا بدستور جاری ہے، جہاں پولیس حکام اور علیمہ خان کے درمیان مذاکرات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
دھرنے میں اراکینِ قومی اسمبلی جنید اکبر، شاہد خٹک کے علاوہ خیبر پختونخوا کابینہ کے اراکین مینا خان، شفیع جان اور دیگر سیاسی رہنما بھی شریک ہیں۔ اس موقع پر اڈیالہ جیل جانے والا راستہ بند ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری فیکٹری ناکے پر تعینات ہے۔
اس سے قبل پولیس نے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں کو فیکٹری ناکے پر روک دیا تھا، تاہم صورتحال کو کشیدہ ہونے سے بچانے کے لیے علیمہ خان نے کارکنان کو پرسکون رہنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کارکنوں کو ناکے سے پیچھے ہٹاتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ساتھ ہماری کوئی لڑائی نہیں، پولیس اہلکار ہمارے بھائیوں کی طرح ہیں اور وہ ہمارے ساتھ اچھا رویہ رکھے ہوئے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ خواتین کی موجودگی کے باعث وہ کارکنوں کو پیچھے ہٹا رہی ہیں، جبکہ پولیس اہلکار بھی صورتحال پر پریشان ہیں۔ ان کے مطابق بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کافی عرصے سے نہیں دی جا رہی اور گزشتہ ملاقات میں بھی ان کی بہن نے کسی قسم کی سیاسی گفتگو نہیں کی تھی۔
دھرنے کے دوران علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو کس کے احکامات پر قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، اور کہا کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے صرف ملاقات کے مقصد کے لیے جیل آ رہی ہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو مدنظر رکھ کر بات کی جائے، ورنہ وہ گفتگو نہیں کریں گی۔
ادھر اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا وقت ختم ہو چکا ہے اور آج ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے مشاورت کی، جس میں ثناء اللّٰہ مستی خیل، ڈاکٹر شبیر قریشی سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ صورتحال پر تمام فریقین کی نظریں مذاکرات کے نتیجے پر مرکوز ہیں۔
0 تبصرے