موسمی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کے باعث سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے ڈاکٹر عظمٰی فہیم

پاکستان میں پھیپھڑوں کی بیماریوں کے علاج میں جدید تکنیکوں اور تحقیق کی اشد ضرورت ہے ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی

موسمی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کے باعث سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے ڈاکٹر عظمٰی فہیم

کراچی (اسٹاف رپورٹر) دی پلمونری فورم کی افتتاحی تقریب ہوٹل میریٹ کراچی میں منعقد ہوئی اس موقع پر HILTON فارما اورMyteka کے اشتراک اورGefahilکی معاونت سے سانس کی بیماریوں کے علاج اور تحقیق پر مبنی ایک اہم سیمینار کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں ممتاز ماہرینِ امراضِ سینہ نے شرکت کی تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈائریکٹر اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز، ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی پروفیسر ڈاکٹر نیاز حسین سومرو تھے جبکہ اس موقع پر دی پلمونری فورم کی چیئرپرسن اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ آف پلمنولوجی ڈاکٹر عظمٰی فہیم، کو چیئرمین اور کنسلٹنٹ پلمنولوجسٹ ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی، گورنمنٹ آف سندھ کے فوکل پرسن برائے ڈینگی ڈاکٹر تجمّل بیگ مغل، کنسلٹنٹ ای این ٹی سرجن پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ تھہیم،ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ، ضیاءالدین ہسپتال ڈاکٹر سید علی عباس،کنسلٹنٹ پلمنولوجسٹ، ٹی بی فوکل پرسن، سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعودآباد ڈاکٹر عدنان بیگ اور دیگر بھی موجود تھے فورم کے قیام کا مقصد سی ایم ای، واک،ریسرچ ورک،میڈیکل کیمپس،سیمینار اور نیشنل کانفرنسز منعقد کرنا ہے تا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ صحت کی سہولیات کے ساتھ آگاہی فراہم کی جا سکے اس موقع پر دی پلمونری فورم کی چیئرپرسن اورہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ آف پلمنولوجی ڈاکٹر عظمٰی فہیم نے کہا کہ موسمی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کے باعث کھانسی اور دیگر سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ سانس کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے کیسز ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بنتے جا رہے ہیں عوام میں آگاہی، بروقت تشخیص اور موثر علاج ہی ان بیماریوں پر قابو پانے کا بہترین ذریعہ ہیں جبکہ ماحولیاتی بہتری، تمباکو نوشی میں کمی اور صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دے کر سانس کی بیماریوں کی شرح کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کو چیئر مین اورکنسلٹنٹ پلمنولوجسٹ ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں پھیپھڑوں کی بیماریوں کے علاج میں جدید تکنیکوں اور تحقیق کی اشد ضرورت ہے تا کہ مریضوں کو بہتر اور مو¿ثر علاج فراہم کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سانس سے متعلق امراض میں اضافہ تشویشناک ہے اور اس کے لیے ماہرین طب، حکومت اور عوام کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی جبکہ ریسرچ، جدید آلات اور تربیت یافتہ عملے کی بدولت ہم مریضوں کو عالمی معیار کی نگہداشت فراہم کر سکتے ہیں، اور اس ضمن میں دی پلمونری فورم اپنا موثر کردار ادا کرتا رہے گا ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی نے کہا کہ حکومتِ سندھ کی کوشش ہے کہ عوام کو بروقت تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے تاکہ بیماریوں کے پھیلاو کو روکا جا سکے انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے میں سرکاری و نجی اداروں کے درمیان تعاون بڑھانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک محفوظ اور صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکیںاس موقع پر گورنمنٹ آف سندھ کے فوکل پرسن برائے ڈینگی ڈاکٹر تجمّل بیگ مغل نے کہا کہ الرجی سے متعلق امراض کے علاج میں بروقت تشخیص نہایت اہم ہے سانس کی بیماریوں اور ڈینگی جیسے امراض کے پھیلاو¿ کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں اور عوامی آگاہی کی کمی ہے سیمینار کے موقع پرکنسلٹنٹ پلمنولوجسٹ، ٹی بی فوکل پرسن، سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعودآبادڈاکٹر عدنان بیگ نے تمام معزز مہمانانِ گرامی اور شرکائے تقریب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شرکت نے اس پروگرام کو کامیاب اور بامقصد بنایا انہوں نے کہا کہ ماہرین امراضِ تنفس کی یہ کاوش مستقبل میں عوامی سطح پر آگاہی اور تحقیق کے فروغ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگی ڈاکٹر عدنان بیگ نے اسپانسرز، منتظمین اور تمام شرکا کی محنت اور تعاون کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسے علمی و طبی پروگرامز تسلسل کے ساتھ منعقد کیے جاتے رہیں گے۔