بلوچستان خشک سالی کی لپیٹ میں—قابلِ کاشت زمین خطرناک حد تک سکڑ گئی

معمول سے کم بارشوں اور خراب آبی انتظام نے بلوچستان کو شدید خشک سالی کا شکار بنا دیا ہے، جہاں قابلِ کاشت زمین گھٹ کر صرف 7.2 فیصد رہ گئی ہے۔

بلوچستان خشک سالی کی لپیٹ میں—قابلِ کاشت زمین خطرناک حد تک سکڑ گئی

بلوچستان اس وقت شدید موسمیاتی دباؤ اور خشک سالی کی سنگین صورتحال سے دوچار ہے۔ معمول سے کم بارشوں نے صوبے کے بیشتر اضلاع کو شدید متاثر کر رکھا ہے، جب کہ ناقص آبی انتظام نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صوبے میں قابلِ کاشت زمین سکڑ کر خطرناک حد تک کم ہو کر صرف 7.2 فیصد رہ گئی ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کبھی سیب، انگور، گندم، چاول سمیت 27 اہم زرعی اجناس پیدا کرنے والا خطہ تھا، لیکن پانی کی قلت نے صوبے کی زرعی بنیادوں کو کمزور کر دیا ہے۔ کم بارشوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال 3 سے 4 فٹ نیچے جا رہی ہے، جو خشک سالی کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اس شدید خشک سالی نے دیہی آبادی پر براہِ راست اثرات مرتب کیے ہیں اور 75 فیصد دیہی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پانی کی کمی کے باعث فصلیں کم ہو رہی ہیں، چراگاہیں ختم ہو رہی ہیں اور مقامی لوگ روزگار اور پانی کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اور جامع اقدامات نہ کیے گئے تو قابلِ کاشت زمین میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں زرعی اجناس کی قلت اور غذائی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ان کے مطابق بلوچستان کو بچانے کے لیے آبی ذخائر میں اضافہ، جدید وسائل کا بہتر استعمال اور مؤثر واٹر مینجمنٹ ناگزیر ہو چکی ہے، تاکہ صوبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کر سکے۔